خیبرپختونخوا اسمبلی میں مالی سال 25-2024 کا بجٹ پیش کیا جارہا ہے، وزیرخزانہ خیبر پختونخوا آفتاب عالم بجٹ پیش کر رہے ہیں۔
وزیر خزانہ خیبر پختونخوا آفتاب عالم نے بجٹ تقریر کے دوران کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت ضم اضلاع کا سالانہ حصہ 262 ارب روپے بنتا ہے، صوبے کو 262 میں سے صرف 123 ارب روپے ملے ہیں، خیبر پختونخوا کو 139 ارب روپے کے سالانہ خسارے کا سامنا ہے، ہر سال صوبہ کو واجب الادا رقم اپنے حصہ کے مقابلہ میں کم ملتی ہے۔
آفتاب عالم نے کہا کہ ہوٹلوں پر سیلز ٹیکس کی شرح 6 فیصد کر دی گئی ہے، ریسٹورنٹ انوائس منیجمنٹ سسٹم کا استعمال تمام ہوٹلوں کیلئے لازمی قرار دیا گیا ہے ، شادی ہالوں کے لیے فکسڈ سیلز ٹیکس ریٹ متعارف کرنے کی تجویز ہے، پراپرٹی ٹیکس کی مد میں بڑا ریلیف دیا جا رہا ہے، کارخانوں پر پراپرٹی ٹیکس 2.5 روپے فی مربع فٹ ہےجو 10 ہزار 600 روپے فی کنال بنتا ہے، اس ٹیکس کم کو کم کر کے10 ہزار روپے فی کنال کرنے کی تجویز ہے، ریونیو موبیلائزیشن پلان کے تحت 93.50 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ خیبر پختونخوا نے کہا کہ آمدن بڑھانے کیلئےٹیکس نیٹ بڑھانے پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں، ٹیکس کی مد میں کئی اصلاحاتی اقدامات اٹھائے گئے ہیں، پورے ملک کا تقریباً 80 فیصد تمباکو خیبرپختونخوا میں پیدا ہوتا ہے، اٹھارویں ترمیم کے بعد وفاق نے تمباکو سے متعلق معاملات کو اپنے پاس رکھا ہے، تمباکو کی آمدن صوبہ کی بجائے وفاق کو جا رہی ہے، جو صوبے کا حق ہے، آمدن بڑھانے کیلئے ٹوبیکو ڈیویلپمنٹ سیس میں اضافہ کرنے کی تجویز ہے، تمباکو پر پراونشل ایکسائز ڈیوٹی لگانےکا بل جلد ہی اسمبلی کی منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا، یہ ٹیکس کسانوں کی بجائے ٹو بیکو کمپنیز پر لاگو ہوگا۔