سرگودھا، لاہور(نمائندہ جنگ، جنگ نیوز) سرگودھا کی مجاہد کالونی میں توہین مذہب کے الزام میں مشتعل ہجوم نے مبینہ ملزم پرگھر میں گھس کر تشدد کا نشانہ بنایااور توڑ پھوڑ کی، اسکا گھر بھی جلانے کی کوشش کی، بجلی کی تنصیبات کو بھی نقصان پہنچایا، پولیس نے موقع پر پہنچ کر مسیحی خاندان کو بچا لیا، مشتعل ہجوم پر شیلنک کرکے حملہ کرنے والے 25؍ افراد کو گرفتار کرلیا، مشتعل افراد کے پتھرائو سےپولیس کے 10اہلکار و افسر زخمی ہو گئے، پولیس کا کہنا ہے کہ اب حالات کنٹرول میں ہیں، علاقے میں دو ہزار اہلکار تعینات ہیں، شہری افواہوں پر یقین نہ کریں۔ تفصیلات کے مطابق سرگودھا کی مجاہد کالونی میں توہین مذہب کے الزام میں مشتعل ہجوم نے مبینہ ملزم پرگھر میں گھس کر تشدد کا نشانہ بنایااور توڑ پھوڑ کی،پولیس نے موقع پر پہنچ کر مسیحی خاندان کو بچا لیا،پولیس اور سادہ لباس اہلکار زخمی شخص کو ایمبولینس میں ڈال کر ساتھ لےگئے جبکہ مشتعل افراد نےگھر میں بنے جوتوں کے کارخانےکو آگ لگا دی، بجلی کی تنصیبات کو بھی نقصان پہنچایا۔پولیس نے علاقہ میں کشیدگی ختم کرکے حالات کنٹرول میں کرلئے ، ڈی پی اوسرگودھا ڈاکٹر اسد اعجاز ملہی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ نہ تو کوئی گولی چلی اور نہ ہی کسی فرد کی ہلاکت ہوئی ، انہوں نے کہا کہ مجاہد کالونی میں ایک چھوٹی دکان کے مالک پر کسی نے توہین مذہب کا الزام لگایا ،جس پر علاقہ میں کشیدگی بڑھ گئی ،مشتعل افراد نے گھر اور دکان کو جزوی طور پر نقصان پہنچایا جس پر سول سوسائٹی اور تمام مکاتب فکر کے علماء کرام ،ریسکیو ،پولیس اور تمام اداروں نے مل کر حالات کنٹرول میں کئے، ڈسٹرکٹ امن کمیٹی کے ممبران ہمارے ساتھ آن بورڈ ہیں انہوں نے واقعہ کی مذمت کی ہے ،تمام مکاتب فکر کے علما کرام نے عوام کو میسج دیا کہ امن کیلئے ہم ایک پیج پر ہیں ، ڈی پی او کا کہنا تھا کہ شہری سوشل میڈیا کی افواہوں پر یقین نہ کریں ۔