لاہور ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
لاہور ہائی کورٹ میں بانی پی ٹی آئی کے 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
جسٹس انوار الحق نے کہا کہ 9 مئی کے بعد کب آپ کو خیال آیا بانی پی ٹی آئی کے وائس میچنگ ٹیسٹ اور دیگر ٹیسٹ ہونے چاہئیں۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ آپ کو جسمانی ریمانڈ کیوں چاہیے، آپ نے پولی گرافک ٹیسٹ کرانا ہے تو ملزم تو ویسے ہی جوڈیشل کسٹڈی میں ہے، آپ خود کہہ رہے ہیں کہ مجسٹریٹ کے پاس تمام اختیارات ہیں کہ یہ ٹیسٹ کرائے، آپ اس سوال کا جواب نہیں دے پا رہے کہ گرفتاری اب کیوں ڈالی گئی، آپ نے جس موقع پر گرفتاری ڈالی وہ ٹائمنگ بہت اہم ہے۔
جسٹس انوار الحق نے کہا کہ آپ کو پتہ ہے کہ ایک بندہ جیل میں ہے تو گرفتاری کیوں نہیں ڈالی گئی۔
پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کرانا ہے۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ اس کے لیے آپ کو 10 روز کے جسمانی ریمانڈ کی کیا ضرورت ہے، فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کا سیمپل ایک بار لیا جائے گا، اگر ملزم فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ نہیں کرواتا تو وہ خود اس کے نتائج کا ذمے دار ہوگا، آپ ملزم کو فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کے لیے فورس تو نہیں کر سکتے۔
جسٹس انوار الحق نے کہا کہ آپ کو کب خیال آیا ہے کہ اب ماڈرن ڈیوائسز کی طرف جانا چاہیے۔
پراسکیوٹر جنرل نے کہا کہ فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کی سہولت جیل کےاندر ہی ہے باہر لے کر نہیں جانا ہوتا۔