غزہ، مجدالشمس(اے ایف پی، جنگ نیوز) اسرائیلی طیاروں نے ایک بار پھر غزہ میں اقوام متحدہ کے اسکول اور رہائشی عمارتوں پر خوفناک بمباری کردی، خواتین اور بچوں سمیت 50سے زائد فلسطینی شہید اورسیکڑوں زخمی ہوگئے،دوسری جانب مقبوضہ گولان کے عرب رہائشی علاقے مجدالشمس پر مبینہ راکٹ حملے میں 10افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ، اسرائیل نے ان راکٹ حملوں کا الزام حزب اللہ پر عائد کیا ہے ، حزب اللہ کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز اسرائیلی بمباری میں اس کے 4ارکان شہید ہوگئے تھے جس کے جواب میں انہوں نے اسرائیل پر راکٹ برسائے ہیں تاہم لبنانی مزاحمتی تنظیم نے مجد الشمس پر راکٹ حملے میں ملوث ہونے کی تردید کردی ہے، مصر کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے بتایا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کیلئے مذاکرات اتوار کے روز سے اٹلی میں دوبارہ شروع ہوں گے ، مصری، قطری اور امریکی ثالث غزہ جنگ بندی کے لئے تازہ ترین دباؤ میں اتوار کو روم میں اسرائیلی مذاکرات کاروں سے ملاقات کریں گے، جسے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے ناقدین نے بلاک کرنے کا الزام لگایا ہے۔۔ تفصیلات کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے وسطی غزہ کے علاقے دیر البلاح میں ایک اسکول پر بم برسادیئے جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 30فلسطینی شہید اور 100سے زائد زخمی ہوگئے۔ اسی طرح غزہ سٹی اور جنوبی علاقوں پر بمباری اور زمینی کارروائی کے دوران 20سے زائد فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے ، پیر کے روز سے خان یونس میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کے دوران شہید فلسطینیوں کی تعداد 170ہوگئی ہے۔ اسرائیلی میڈیکل ایمرجنسی سروسز نے کہا کہ 10 افراد اس وقت مارے گئے جب ایک راکٹ عرب قصبے مجدل شمس میں فٹ بال کی پچ سے ٹکرا گیا، جہاں کے بہت سے باشندے 1967 کی عرب اسرائیل جنگ میں علاقے پر قبضے کے کئی دہائیوں بعد شامی شہریت برقرار رکھے ہوئے ہیں ۔ ہفتے کے روز اسرائیلی فوج نے خان یونس کے مزید علاقوں کے رہائشیوں کو "المواسی منتقل ہونے کا حکم دیا ہے – اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ جمعرات تک 180,000 سے زیادہ فلسطینی پہلے ہی خان یونس میں شدید لڑائی سے بے گھر ہو چکے ہیں۔