وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے رکن کےلیے گریجویشن کا بل بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
پارلیمان کے ایوان بالا (سینیٹ) اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سینیٹر فوزیہ ارشد نے آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 میں ترمیم کا بل پیش کیا اور مطالبہ کیا کہ ممبر پارلیمنٹ کو گریجویٹ ہونا چاہیے۔
سینیٹ اجلاس میں آئینی ترمیمی بل پیش کرنے کی تحریک مسترد کردی، اس پر وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ پارلیمنٹ کے رکن کےلیے گریجویشن کا بل بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غیرجمہوری دور میں منجھے ہوئے سیاستدانوں کو الیکشن سے باہر کرنے کےلیے یہ قانون لایا گیا تھا، اس قانون کے ذریعے آمر نے بازو مروڑا تھا۔
اعظم نذیر تارڑ نے یہ بھی کہا کہ اس کے بعد جو حشر ہوا وہ سامنے ہے کہ کیسے کیسے گریجویٹ آئے، سپریم کورٹ نے اس قانون کا جائزہ لیا، اسے انسانی بنیادی حقوق کیخلاف ورزی کہا۔
اُن کا کہنا تھا کہ اُس دور میں ممبران نے کیسے 3 دن میں بی اے کیا تھا، وفاق المدارس کے سرٹیفیکٹ لیے گئے تھے۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ ووٹر پر چھوڑا جائے کہ وہ پی ایچ ڈی امیدوار یا میٹرک پاس مزدور کو ووٹ دینا چاہتا ہے، سپریم کورٹ نےاس قانون کو اسٹرائیک ڈاؤن کردیا تھا۔
اس پر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ابھی آپ نے دیکھا کہ وفاداری تبدیل کرنے کے لیے کیسے بازو مروڑا گیا، اس قانون میں تعلیم کو معیار بنایا گیا ہے۔
فوزیہ ارشد نے کہا کہ ممبران کیسے کام کریں گے اگر ان کے پاس تعلیم نہ ہو، ضروری نہیں کہ ہر بار ڈگری کےلیے بےایمانی ہو، آپ نے 8 فروری کو کیا کیا۔