اسلام آباد: حکومت نے مستعفیٰ رکن قومی اسمبلی اختر مینگل سے مذاکرات کا فیصلہ کرلیا۔ذرائع کے مطابق سردار اختر مینگل کے قومی اسمبلی کی نشست سے استعفے کے معاملے پر حکومت نے مذاکرات کا فیصلہ کرلیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ کی قیادت میں حکومتی وفد اختر مینگل سے ملاقات کے لیے پارلیمنٹ لاجز پہنچا. وفد میں طارق فضل چوہدری، خالد مگسی اور اعجاز جکھرانی بھی شامل تھے۔ذرائع نے بتایا کہ حکومتی وفد نے سردار اختر مینگل سے استعفیٰ واپس لینے کی درخواست کی.حکومتی وفد نے بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے کی بھی یقین دہانی کروائی جب کہ سردار اختر مینگل نے پارلیمان میں بلوچستان کے مسئلے پر بحث نہ ہونے کا شکوہ کیا۔اس سے قبل میڈیا سے مختصر گفتگو میں رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ سردار اختر مینگل ہمارے بھائی ہیں. انہوں نے استعفی دے کر اپنے حلقے کے عوام اور ہمیں سرپرائز دیا ہے۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ آج سے پہلے اس طرح کی کوئی بات وہ ہمارے نوٹس میں نہیں لائے، ہم بیٹھ کر بات کریں گے اور ان کی شکایت سنیں گے۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے قومی اسمبلی کی نشست سے مستعیٰ ہونے کا اعلان کیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ آج تک کوئی اردو بولنے والا، پشتو بولنے والا، بلوچی یا کوئی بھی مارا گیا ہے ان کی قاتل عدالتیں ہیں جو انصاف فراہم نہیں کرتیں۔انہوں نے کہا تھا کہ سب سے بڑے قاتل وہ سیاستدان ہیں جنہوں نے سیاست کو کاروبار کے لیے استعمال کیا. 23 جولائی 2023 کو پی ایم ہاؤس میں ایک میٹنگ تھی، اس میں میں نے کہا کہ اگر میری سیاست کی آپ کو ضرورت نہیں تو ہم کنارہ کرلیں گے۔انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ میرے کارکنان جہاں بھی جائیں. جس بھی پارٹی میں جائیں اس کا کوئی ذمہ دار نہیں. اس سیاست سے بہتر ہے میں پکوڑے کی دکان کھول لوں۔