عدلیہ سے متعلق آئینی ترمیم آج پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی، وزیر دفاع خواجہ آصف نے تصدیق کردی۔
سپریم کورٹ کے ججوں کی مدتِ ملازمت 65 سال سے بڑھا کر 68 سال کرنے اور ہائی کورٹس کے ججوں کی مدتِ ملازمت 62 سال سے بڑھا کر 65 سال کرنے کی تجویز شامل ہوگی، ججز تقرری کے طریقۂ کار میں بھی تبدیلی کا امکان ہے۔
جوڈیشل کمیشن اور پارلیمانی کمیٹی کو ایک بنانے کی تجویز آئینی ترمیم کا حصہ ہوگی۔
سب تک نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم کے مشیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے کی تجویز زیرِ غور ہے، مگر اس سے کسی جج کی حق تلفی نہِیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے سے تمام موجودہ ججوں کا فائدہ ہوگا۔
بیرسٹر عقیل ملک نے دعویٰ کیا کہ آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے حکومت کے نمبرز پورے ہوگئے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان بھی کہہ چکے ہیں کہ چیف جسٹس کی تعیناتی کے لیے صرف سینیارٹی کو نہیں دیکھنا چاہیے۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس آج 3 بجے سہ پہر اور سینیٹ کا اجلاس آج شام ہی 4 بجے ہوگا۔