ویب ڈیسک: پاکستان کا پہلا ملٹی مشن سیٹلائٹ ایم ایم ون کامیاب ٹیسٹنگ کے بعد آپریشنل ہوگیا، پہلی بار سیٹلائٹ میں براڈ بینڈ سروس کی فراہمی کا بھی آپشن دیا گیا ہے۔
وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ نے کہا کہ پاکستان میں پہلی نیشنل اسپیس پالیسی بن چکی یہ سیٹلائٹ پسماندہ علاقوں کی تقدیر بدلے گا، سیٹلائٹ پاک سیٹ ایم ایم ون کی کامیاب ٹیسٹ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شزا فاطمہ نے کہا کہ ہم نے پاکستان کی پہلی نیشنل سپیس پالیسی بنائی ہے، اسپیس پالیسی کی سب سے ہم بہت سے فوائد حاصل کر سکتے ہیں کوئی بھی شعبہ کنیکٹیوٹی کے بنا ترقی نہیں کر سکتا اور یہ ہی انٹرنیٹ کا واحد ذریعہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک بڑا ملک ہے، جہاں دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ پہنچانا بہت مشکل ہے، پاک سیٹ ایم ایم ون پاکستان کی کنیکٹوٹی کے پیچیدہ کام میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے، تعلیم اور صحت کو جب ڈیجیٹلائز کردیا جائے گا تو یہ پاکستان میں انقلاب برپا کرے گا، ہم پچھلی سات دہائیوں میں ایسا نہیں کر پائےہیلتھ ٹیگ کا مقصد شہری کے شناختی کارڈ سے انکی میڈیکل ہسٹری معلوم ہو جائے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹلائزیشن انفرادی طور پر زندگی کی محافظ بنے گی، یو این کی ای گورنینس کی رپورٹ میں پاکستان کی کارکردگی پچھلے دوسال سے اچھی ظاہر کی گئی۔
سپارکو کے چیئرمین یوسف خان اور سی ای او پاک سیٹ خالد رشید نے کہا یہ براڈ بینڈ،ٹیلی کمیونیکیشن اور ڈیٹا انٹرنیٹ کی سروسز فراہم کرے گا، ریموٹ ایریا میں ڈیجیٹل کنیکٹوٹی کیلیے یہ سیٹلائیٹ سروسز فراہم کرے گا اور اس سے پاکستان میں انٹرنیٹ سروسز کی رفتار میں بہتری آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ پسماندہ علاقوں میں ٹیلی کام انفراسٹرکچر بنانا اور چلانا مہنگا اور پیچیدہ کام ہےسییٹلائٹ انٹرنیٹ ہی انہیں ڈیجیٹل دنیا سے جوڑنے کا ذریعہ بنے گا، اگر پسماندہ علاقوں کو ڈیجیٹل دھارے میں لائیں تو جی ڈی پی میں 2.5 فیصد اضافہ ہوگا، دنیا میں سیٹلائیٹ انٹرنیٹ ہی مواصلاتی رابطے کا سب سے بڑا ذریعہ ہےاس سیٹلائیٹ میں 5G کوریج کی سہولت بھی میسر آئے گی۔