یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل نے اسرائیل کو روکنے میں ناکامی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بشمول امریکا، کوئی بھی طاقت اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کو روکتی نظر نہیں آتی جو برملا کہہ رہے کہ وہ غزہ اور لبنان میں مزاحمتی تنظیموں کو کچلنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں صحافیوں کے ایک گروپ سے بات کرتے ہوئے جوزپ بوریل کا کہنا تھا کہ "ہم سفارتی دباؤ ڈالنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں تاکہ جنگ بندی ہوسکے، لیکن کوئی بھی نیتن یاہو کو غزہ یا مغربی کنارے میں روکنے کے قابل نظر نہیں آتا۔”
انہوں نے لبنان میں فرانس اور امریکا کی جانب سے 21 روزہ جنگ بندی کی تجویز کی حمایت کی۔ اس تجویز کو اسرائیل نے نظرانداز کردیا اور حزب اللّٰہ کے اہداف پر حملے تیز کر دیے۔ چند روز سے جاری بمباری میں اب تک سیکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
جوزپ بوریل کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو نے واضح کر دیا کہ اسرائیل "حزب اللّٰہ کو ختم کرنے تک نہیں رکے گا”، جیسا کہ اس نے تقریباً ایک سال پرانی غزہ کی مہم میں ایران کے حمایت یافتہ گروپ حماس کے خلاف کیا ہے۔
بوریل نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ "اگر تباہی کی تشریح حماس کی طرح کی ہے، تو پھر ہم ایک طویل جنگ کی جانب جارہے ہیں۔”
یورپی یونین کے سبکدوش ہونے والے خارجہ امور کے سربراہ نے ایک بار پھر سفارت کاری کو امریکا سے الگ کرنے کی ضرورت پر زور دیا جس نے کئی ماہ تک غزہ میں جنگ بندی کی کوشش کی لیکن کامیاب نہیں ہو سکا۔
انہوں نے کہا کہ "ہم صرف امریکا پر انحصار نہیں کر سکتے، امریکا نے کئی بار کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوا۔ "میں واشنگٹن کو دوبارہ مذاکراتی عمل شروع کرنے کےلیے تیار نہیں دیکھ رہا۔