فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے ترجمان خالد مقدومی نے کہا ہے کہ عرب لیگ نے اب تک حسن نصراللّٰہ کی شہادت پر ردعمل تک نہیں دیا ہے۔
حسن نصراللّٰہ کی شہادت کے بعد مشرق وسطیٰ کے بدلتے حالات پر سب تک نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن میں خالد مقدومی، بین الاقوامی امور کے ماہر منصور جعفر، ایرانی صحافی افضل رضا، فلسطینی صحافی جلال محمود و دیگر نے گفتگو کی۔
حماس ترجمان نے مزید کہا کہ ان کا مزاحمت کا سفر طویل ہے، جو فلسطین کی آزادی تک جاری رہے گا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل کے خلاف ردعمل دینا صرف ایران کی نہیں بلکہ پوری مسلم امہ کی ذمے داری ہے۔
منصور جعفر نے کہا کہ فلسطین کے پڑوسی ممالک مصر اور اردن نے اسرائیل کی مدد کی ہے۔ مصر، اردن اور دیگر عرب ملکوں کا رویہ اسرائیل کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے۔
افضل رضا نے کہا کہ اگر حسن نصراللّٰہ کی شہادت کے بعد بھی ایران کا ردعمل محدود رہتا ہے تو اس سے ایران کی ساکھ پر اثر پڑے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب تک ایران کا عسکری ردعمل توقعات کے مطابق نہیں رہا ہے۔
فلسطینی صحافی جلال محمود نے کہا کہ یہ نہ سمجھا جائے کہ حزب اللّٰہ کا ردعمل کمزور ہوگا۔ غزہ میں محصور حماس اور حزب اللّٰہ کی صورتحال میں بہت فرق ہے۔
دوسری طرف مشرق وسطی کی صورتحال دن بدن بگڑ رہی ہے۔ جنگ کا دائرہ خطے کے مزید ممالک تک پھیل گیا ہے۔
دو روز پہلے لبنان پر اسرائیلی حملے میں حزب اللّٰہ کے سربراہ حسن نصراللّٰہ کو شہید کر دیا گیا ہے، غزہ میں اسرائیلی سفاکیت سے بچوں سمیت 40 ہزار سے زائد افراد شہید ہو چکے ہیں۔
جنگ بندی کی کئی کوششوں کے باوجود اسرائیلی ہٹ دھرمی برقرار ہے، اسرائیل کی نیتین یاہو حکومت تمام عالمی قوانین کو قدموں تلے روند چکی ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ بھی بےبس نظر آرہی ہے۔ اس ساری صورتحال میں روزانہ معصوم افراد جان کی بازی ہار رہے ہیں۔ انسانی المیہ نئی تاریخ رقم کر رہا ہے۔