حیدرآباد (بیورو رپورٹ) ٹریڈنگ کارپوریشن نے غیر ضروری طور پر 5 لاکھ میٹرک ٹن گندم کی درآمد کرکے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔
ڈی اے سی نے سفارش کی کہ یہ معاملہ پی اے سی کے سامنے پیش کیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق پبلک سیکٹر کمپنیز (کارپوریٹ گورننس) رولز 2013ءکے قاعدہ 4(3)کے مطابق چیف ایگزیکٹو بورڈ کی طرف سے منظور شدہ حکمت عملیوں اور پالیسیوں کے نفاذ کے ذمہ دار ہوتے ہیں اور اس بات کا اہتمام کرتے ہیں کہ فنڈز اور وسائل کو مناسب طریقے سے محفوظ کیا جائے اور انہیں معاشی‘ موثر اور کارگر طریقے سے اور تمام قانونی تقاضوں کے مطابق استعمال کیا جائے‘ سال 2022-23ءکے لیے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) کے ہیڈ آفس کے آڈٹ کے دوران یہ مشاہدہ کیا گیا کہ 09.05.2022کو اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے 3.000ملین میٹرک ٹن گندم کی خریداری کے لیے ٹینڈر جاری کرنے کی ہدایت کی۔
نیشنل فوڈ سیکیورٹی اور ریسرچ کی وزارت (ایم این ایف ایس اینڈ آر) نے کہا کہ گندم کی درآمد جی ٹو جی (2.00 ملین میٹرک ٹن) کے آپشن اور بین الاقوامی ٹینڈرنگ کے ذریعے (1.00ملین میٹرک ٹن) کی جائے گی‘۔
بعد ازاں انتظامیہ نے 28مئی 2022ءکو CFR بنیاد پر 500,000 میٹرک ٹن کی پہلی بین الاقوامی ٹینڈر کی منظوری دی جس کی قیمت 515.40یو ایس ڈالر فی میٹرک ٹن تھی اور شپمنٹ کا دورانیہ 15جون 2022ء سے 30 جولائی 2022ءتھا‘ انتظامیہ نے 21 جون 2022ءکو 500,000میٹرک ٹن گندم کے لیے دوسرا بین الاقوامی ٹینڈر شائع کیا اور 439.40یو ایس ڈالر فی میٹرک ٹن کی بولی موصول ہوئی جسے منسوخ کردیا گیا‘ پھر 300,000 میٹرک ٹن گندم کی درآمد کے لیے تیسرا بین الاقوامی ٹینڈر شائع کیا گیا اور 28-07-2022کو 404.86یو ایس ڈالر فی میٹرک ٹن کی قیمت پر کنٹریکٹ دیا گیا۔
اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ 500,000میٹرک ٹن گندم اس وقت خریدی گئی جب قیمت بہت زیادہ تھی‘ مزید یہ کہ 25مئی 2022ءکے خط کے ذریعے انتظامیہ نے پہلے ٹینڈر کی قیمت یعنی 515.49یو ایس ڈالر فی میٹرک ٹن پر وزارت سے فیصلہ طلب کیا جبکہ وزارت نے ضرورت کے مطابق 3.00ملین میٹرک ٹن گندم کی درآمد کی جامع منظوری کی سفارش کی تاکہ پاسکو اور صوبائی حکومت کی ضروریات کو پورا کیا جاسکے‘ اسٹریٹجک ذخائر بنائے جاسکیں اور گندم کی قیمتوں کو مستحکم کیا جاسکے‘ وزارت کی سفارش کردہ 3.00 ملین میٹرک ٹن گندم کی جامع منظوری کا مطلب یہ نہیں تھا کہ کل ضرورت کی نصف مقدار یعنی 1.00ملین میٹرک ٹن کو ایک ہی بار میں بین الاقوامی ٹینڈر کے تحت منظور کر لیا جائے یہ قابل ذکر ہے کہ درآمد پورے سال کی ضرورت کے لیے تھی نہ کہ کسی ہنگامی صورتحال کے لیے۔
آڈٹ کا خیال ہے کہ انتظامیہ نے بغیر کسی فوری ضرورت کے زیادہ قیمت پر گندم درآمد کی جس سے انتظامیہ کی غفلت اور کمزور منصوبہ بندی کا اظہار ہوتا ہے‘ اس طرح زیادہ قیمت پر گندم کی ادائیگی کی وجہ سے قومی خزانے کو 1,270.253ملین روپے کا نقصان اٹھانا پڑا‘ 500,000میٹرک ٹن 515.49یو ایس ڈالر فی میٹرک ٹن ‘404.86یو ایس ڈالر فی میٹرک ٹن‘ 229.64فی امریکی ڈالر یہ معاملہ انتظامیہ کو 28نومبر 2023ءکو رپورٹ کیا گیا‘ یہ بے قاعدگی 16جنوری 2024ءکو ہونے والے ڈی اے سی اجلاس میں زیر بحث آئی۔