انصار عباسی
اسلام آباد :قومی احتساب بیورو (نیب) نے ملک میں کاروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کیلئے اب تک ملک کے تقریباً 15؍ بڑے تاجروں کے کیسز میرٹ پر بند کیے ہیں۔
باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ تاجر برادری کے اور کیسز بھی زیر غور ہیں اور ایسی تمام انکوائریز، انوسٹی گیشنز حتیٰ کہ عدالتی ریفرنسز کو بھی بند کر دیا جائے گا یا واپس لے لیا جائے گا جہاں دستیاب شواہد کمزور ہوں یا پھر یا جن کیسز میں قانونی بنیاد موجود نہ ہو۔
نیب کےموجودہ چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد بٹ کی قیادت میں نیب کی موجودہ اعلیٰ انتظامیہ میں یہ احساس پایا جاتا ہے کہ بیورو ماضی میں بغیر کسی ٹھوس بنیاد کے اور تاجروں کے خلاف مقدمات بناتا رہا ہے اور محض الزامات اور گمنام شکایات کی بنیاد پر انکوائریز اور انویسٹی گیشنز کی منظوری دیتا رہا ہے۔
اس بات کا اعتراف کیا جاتا ہے کہ کاروباری کمیونٹی کو ہراساں کرنے کی ماضی کی پالیسی نے کاروباری کمیونٹی کے اعتماد کو زبردست دھچکا پہنچایا ہے، اور سرمایہ کاروں کو خوف میں مبتلا کر دیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ملک کے کئی نامور اور بڑے کاروباری افراد نیب کی جانب سے اختیارات کے غلط استعمال کا شکار ہوئے ہیں۔ انہیں ہراساں کیا گیا، ان کی توہین کی گئی، حتیٰ کہ سویلین بیوروکریسی کے ارکان اور سیاست دانوں کی طرح انہیں بھی بغیر کسی ٹھوس وجوہات کے انہیں جیلوں میں بھی بند کیا گیا۔
نیب کی کام کرنے کے طریقے نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو بھی دور رہنے پر مجبور کر دیا۔ جب پاکستانی حکمرانوں نے عرب ممالک کے حکمرانوں سے پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے کہا تو عرب حکمرانوں نے بھی یہ معاملہ پاکستانی ہم منصبین کے ساتھ اٹھایا تھا۔
بیوروکریٹس کی طرح، کاروباری لوگ بھی نیب کی زیادتیوں اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی داستانیں سویلین اور ملٹری قیادت کے ساتھ بات چیت میں اٹھاتے رہے ہیں۔
عمران خان کی حکومت میں سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال کے خوفناک دور میں بھی بیوروکریٹس اور کاروباری افراد نے اُس وقت کے وزیر اعظم اور آرمی چیف سے رابطہ کیا تھا لیکن بیورو کی جانب سے سویلین سرکاری ملازمین اور کاروباری کمیونٹی کو ہراساں کرنے کی پالیسی جاری رہی۔
نیب کی موجودہ پالیسی کو موجودہ وزیراعظم اور آرمی چیف کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ دونوں اعلیٰ ترین شخصیات تاجروں اور بیوروکریٹس کو نیب کی جانب سے طاقت کے ناجائز استعمال سے بچانے کی یقین دہانی کراتے رہے ہیں۔
وہ بیورو کی موجودہ انتظامیہ کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ ادارہ کاروبار کیلئے دوستانہ ماحول کو فروغ دینے اور تاجروں اور بیوروکریٹس دونوں کیلئے نیب کے خوف کو ختم کرنے کیلئے اپنی پالیسیوں اور طریقہ کار پر نظرثانی کرے۔ نیب کی موجودہ انتظامیہ پہلے ہی تاجروں اور بیوروکریٹس کے کیسز کے حوالے سے نظرثانی شدہ ایس اوپیز جاری کر چکی ہے۔
یہ ایس او پیز تاجروں اور بیورو کریٹس کی مشاورت سے تیار کیے گئے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کسی بے گناہ کو ہراساں نہ کیا جائے اور صرف ان ہی کرپشن کیسز کی پیروی کی جائے جن کے ٹھوس ثبوت ہوں اور جو عدالت میں ثابت ہو سکیں۔