سندھ ہائیکورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق جہانگیری کی ڈگری کے کیس میں کراچی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب کی کاپی موصول ہوگئی۔
جامعہ کراچی کے وائس چانسلر (وی سی) کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا کہ درخواست قابل سماعت نہیں، درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں، یونیورسٹی کی ڈگری پبلک ڈاکومنٹ نہیں، متعلقہ طالب علم کی ملکیت ہے، ڈگری سے متعلق معاملہ طالب اور یونیورسٹی کے درمیان ہوتا ہے۔
وی سی جامعہ کراچی نے کہا کہ کیس کے درخواست گزار کا اس سے کوئی تعلق نہیں، درخواست گزار نے اس معاملے کو عدالت کی آزادی سے جوڑا جو غلط کیا، کیس کو آزادی عدلیہ سے جوڑنے سے لگتا ہے درخواست گزار کو متعلقہ کیس کا علم نہیں، درخواست گزار کا مؤقف مفروضے پر مبنی ہے۔
کراچی یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ درخواست کا مقصد جامعہ کے معاملات میں مداخلت ہے جس کی قانونی اجازت نہیں، یونیورسٹی نے انصاف کے تقاضوں کے خلاف کوئی کام نہیں کیا، یونیورسٹی نے دستیاب ریکارڈ کی روشنی میں کام کیا ہے، سنڈیکیٹ کے پاس ڈگری سے معلق مواد جج کے خلاف جاتا ہے۔
وی سی جامعہ کراچی کا اپنے جواب میں کہنا ہے کہ اگر عدالت نے ڈسپلنری ایکشن کے تحت مداخلت کی تو اس پر عمل کرنا مشکل ہوگا، درخواست کا دائر ہونا قبل از وقت ہے ابھی تک سنڈیکیٹ کے فیصلے کی منظوری نہیں دی گئی، ایک مزید میٹنگ ہوگی جس میں فیصلہ ہو سکتا ہے، جو اس عدالت کے حکم کے باعث اجلاس نہیں ہوا۔