سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم نے پاکستان منرل ڈیولپمنٹ کارپوریشن (پی ایم ڈی سی) کی نجکاری کی تجویز مسترد کر دی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پیٹرولیم کا اجلاس سینیٹر عمر فاروق کی زیرِ صدارت اسلام آباد میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں قلعہ عبداللّٰہ کی تحصیل گلستان میں گیس منصوبے کی تاخیر ایجنڈے میں شامل رہی۔
ڈی جی گیس کا کہنا ہے کہ قلعہ عبداللّٰہ کی تحصیل گلستان میں گیس منصوبہ حکومتی پابندی کے باعث بند ہے۔
سیکریٹری پیٹرولیم مومن آغا نے اجلاس کو بتایا کہ ملک میں گیس کنکشنز پر 2021ء سے پابندی ہے، جبکہ درآمدی گیس بہت مہنگی ہے، گیس کنکشنز پر پابندی میرے آنے سے پہلے کی ہے۔
دورانِ اجلاس سعدیہ عباسی نے کہا کہ گیس دینے کی پالیسی ہونی چاہیے، وہی 20 سال پرانی باتیں سن رہے ہیں، یہ کہہ کر بات حل نہیں ہوسکتی کہ گیس مہنگی ہے، اس طرح تو سانس لینا بھی مہنگا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ حل نکالنا ہوگا، بلوچستان میں قلعہ عبدللّٰہ کی تحصیل کو گیس کیسے ملے، سوئی سدرن کے ایم ڈی کیا کر رہے ہیں؟ مسائل کا حل کیوں نہیں نکالتے؟ سوئی سدرن کے ایم ڈی اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کی مراعات دیکھیں، سیکرٹیری صاحب ان لوگوں کو ٹھیک کریں۔
رکن کمیٹی منظور احمد نے کہا کہ پاکستان منرل ڈیولپمنٹ کارپوریشن کو نجکاری سے بچایا جائے، پاکستان منرل ڈیولپمنٹ منافع میں ہے، خسارے میں نہیں، پی ایم ڈی سی کی نجکاری سے ہزاروں ملازمین متاثر ہوں گے۔
حکام پیٹرولیم ڈویژن نے کہا کہ پاکستان منرل ڈیولپمنٹ کارپوریشن کی نجکاری ہونی ہے، پی ایم ڈی سی میں نجکاری کے بعد بہتری آئے گی، نجکاری میں ملازمین کو قانونی تحفظ ملے گا۔