وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کا 14 سالہ قانونی جنگ لڑنے اور 62 ماہ کی قید سے رہائی کے بعد پہلا بیان سامنے آ گیا۔
وکی لیکس کے بانی جولین اسانج نے منگل کو بین الاقوامی تنظیم انسانی حقوق کے کنونشن کے لیے مشہور کونسل آف یورپ میں قانونی امور اور انسانی حقوق کی کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ناقابلِ یقین انصاف کا انتظار کرنے کے بجائے آزادی کے حصول کا انتخاب کیا۔
اُنہوں نے کہا کہ میں کئی برسوں کی قید کے بعد آج اس لیے آزاد نہیں ہوں کہ بالآخر مجھے اب انصاف مل گیا ہے بلکہ میں نے یہ رہائی اہم معلومات حاصل کر کے عوام تک پہنچانے کا جرم قبول کر کے حاصل کی ہے۔
جولین اسانج نے کہا کہ قید میں جو کچھ برداشت کیا وہ بیان نہیں کر سکتا، تنہائی میں جس اذیت سے گزرا ہوں اس سے باہر نکلنے کی کوشش کر رہا ہوں۔
واضح رہے کہ وکی لیکس کے بانی جولین اسانج نے 2010ء میں امریکا کی خفیہ معلومات جاری کی تھیں۔
وکی لیکس میں امریکا کی افغانستان اور عراق میں جنگ، عالمی رہنماؤں سے متعلق امریکی محکمۂ خارجہ کی خط و کتابت سمیت دیگر دستاویزات شامل تھیں۔
ان دستاویزات کے ذریعے امریکا سے متعلق سامنے آنے والے حقائق سے دنیا بھر میں تہلکہ مچ گیا تھا۔