سندھ کے سینئر صوبائی وزیر شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ جوڈیشل ایکٹیوازم سے سب سے زیادہ متاثر پیپلز پارٹی ہوئی۔
شرجیل میمن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میثاقِ جمہوریت سے اٹھارہویں ترمیم وجود میں آئی، آصف علی زرداری نے سارے اختیارات پارلیمنٹ کو منتقل کیے، آئینی عدالتوں کے معاملے پر پیپلز پارٹی 2008ء میں بھی کلیئر تھی۔
اُنہوں نے کہا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی ذاتی طور پر کوششیں کر رہے ہیں کہ تمام پارٹیز سے بات چیت ہو، لاکھوں مقدمات اب تک زیرِ التواء ہیں۔
سینئر صوبائی وزیر سندھ نے کہا کہ 20 سال قید میں رکھنے کے بعد فیصلہ آیا کہ یہ بندہ بے قصور تھا، انصاف سب کے لیے ہونا چاہیے صرف مخصوص افراد کے لیے نہیں۔
اُنہوں نے ذوالفقار علی بھٹو کے کیس کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ قائد عوام بھٹو کا عدالتی قتل کیا گیا، 45 سال بعد فیصلہ آیا بھٹو بے قصور تھے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ بینظیر بھٹو عدالتوں کے چکر کاٹتی رہیں ان کو انصاف نہیں ملا اور اب اُنہیں شہید ہوئے 16 سال ہو گئے۔
اُنہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے عدلیہ کو آنکھیں دکھائیں وہی لوگ منظورِ نظر بنے ہوئے ہیں، بانیٔ پی ٹی آئی پر اتنے کیسز ثابت ہوتے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی انہیں عدالتوں سے ریلیف مل رہا ہے۔
سینئر صوبائی وزیر سندھ نے سوال کیا کہ جیل میں ملنے کے لیے خان صاحب سے لسٹ مانگی گئی آپ کس کس سے ملنا چاہتے ہیں، یہ سہولت پاکستان میں عام قیدیوں کو کیوں نہیں ہے؟
اُنہوں نے کہا کہ آصف زرادری کو بکتر بند اور پولیس موبائلوں میں لایا جاتا تھا لیکن بانیٔ پی ٹی آئی کو مرسڈیز مں لایا گیا اور اس وقت کے چیف جسٹس نے اُنہیں’گڈ ٹو سی یو‘ بھی کہا۔
شرجیل میمن نے سوال کیا کہ فارن فنڈنگ اکاؤنٹ میں بھارت اور اسرائیل سے پیسے آئے، اسرائیل آپ کو فنڈنگ کیوں کر رہا تھا؟
اُنہوں نے کہا کہ میئر لندن کے لیے بانیٔ پی ٹی آئی نے زیک گولڈ اسمتھ کی مہم چلائی، اسرائیلی جریدوں نے لکھا کہ بانیٔ پی ٹی آئی نے ایک خاص وزیر کو اسرائیل بھیجا، پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی بات وہ اسرائیل کر رہا ہے جس نے انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا دی ہیں۔
سینئر صوبائی وزیر سندھ نے کہا کہ پیپلز پارٹی تو کہتی ہے کہ قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس منصور علی شاہ یکساں قابلِ احترام ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے جلسے میں ایک جج صاحبہ کا نام لے کر ان کو دھمکیاں دی گئیں۔
اُنہوں نے کہا کہ عدالتیں فیصلے قانون کے دائرے میں رہ کر کرتی ہیں لیکن چند مخصوص ججوں کی جانب سے قانون کو تباہ و برباد کرنے کی کوشش کی کی گئی۔
شرجیل میمن نے کہا کہ افتخار چوہدری اور ثاقب نثار سے حساب لینا چاہیے، آئین کی تشریح کرنا عدالت کا کام ضرور ہے لیکن توڑنا نہیں، قانون بنانے کا واحد اختیار پارلیمان کے پاس ہے۔
سینئر صوبائی وزیر سندھ نے یہ بھی کہا کہ چند لوگوں کی ذاتی خواہشات پر قانون کو بلڈوز نہیں کرنا چاہیے۔