جنیوا/اسلام آباد: پاکستان نے بین الاقوامی سائنسی کمیونٹی کے ساتھ مل کر یورپی جوہری تحقیق کے مرکز ’سرن‘ کی 70 ویں سال گرہ کے حوالے سے سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں حال ہی میں منعقد ہونے والی خصوصی تقریبات میں شرکت کی ہے۔یورپی آرگنائزیشن برائے نیوکلیئر ریسرچ (سی ای آر این) نے پارٹیکل فزکس کے شعبے میں گزشتہ سات دہائیوں کے دوران ہونے والی شان دار دریافتوں کی یاد میں خصوصی تقریبات کا اہتمام کیا، جن میں دنیا بھر کے 39 ممالک کے وفود نے شرکت کی، پاکستانی وفد کی قیادت چیئرمین پاکستان اٹامک انرجی کمیشن ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے کی۔تقریبات کے دوران دیگر ممالک کے وفود کے اہم نمائندوں سے ہونے والی اپنی ملاقاتوں میں ڈاکٹر راجہ علی رضا انور نے سرن کے ساتھ پاکستان کی دیرینہ شراکت پر روشنی ڈالتے ہوئے ایک مرتبہ پھر اس عزم کو دہرایا کہ پاکستان بین الاقوامی شراکت داریوں کے ذریعے سائنسی تحقیق اور تکنیکی جدت کو فروغ دیتا رہے گا۔انھوں نے کہا پاکستان، ایشیا کے پہلے ایسوسی ایٹ ممبر اسٹیٹ ہونے کے ناطے سرن کے کئی اہم تحقیقی منصوبوں اور جدید سائنسی بنیادی ڈھانچے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے. پاکستان 2015 سے سرن کا ایسوسی ایٹ ممبر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سائنس و ٹیکنالوجی کے معروف ادارے، بشمول پاکستان اٹامک انرجی کمیشن، ایچ ایم سی 3، پنسٹیک، نیشنل سینٹر فار فزکس، کامسیٹس اور نسٹ یونیورسٹی سرن کے ساتھ قریبی تعاون کر رہے ہیں اور اس کے مختلف تجربات میں فعال طور پر شریک ہیں۔پاکستان نے 2024 میں سرن کی 70 ویں سال گرہ کے حوالے سے چار خصوصی تقریبات کا اہتمام کیا اور سرن کے ساتھ پاکستان کے تین دہائیوں کے مشترکہ سائنسی تعاون کو اجاگر کیا گیا۔ڈاکٹر راجہ علی نے کہا پاکستان سرن کی قابل ذکر سائنسی کاوشوں میں اپنا کلیدی کردار ادا کرتا رہے گا اور پارٹیکل فزکس کے شعبے میں مزید فعال کردار کرنے اور انسانیت کی بہتری کے لیے ہونے والی بین الاقوامی شراکت داریوں کے فروغ کے لیے پاکستان پر عزم ہے۔