اسرائیلی بحریہ کے جنگی جہازوں نے آج جمعے کے صبح بیروت کے جنوبی نواحی علاقے الضاحیہ پر پھر سے بم باری کی۔ یہ بات العربیہ اور الحدث نیوز چینلوں کے نمائندے نے بتائی۔ اسے قبل جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب اسی علاقے پر اسرائیل کے شدید ترین فضائی حملے دیکھے گئے۔ اس دوران میں حسن نصر اللہ کی جاں نشینی کے مضبوط ترین امیدوار ہاشم صفی الدین کی زندگی کے حوالے سے ابہام پایا جا رہا ہے۔دوسری جانب اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ اس نے لبنان کی جانب سے داغے جانے والے 20 میزائلوں میں سے زیادہ تر کو فضا میں تباہ کر دیا جب کہ بقیہ میزائل کھلے میدانوں میں گرے۔ حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اس نے اسرائیل میں حیفا کے شمال کی سمت میزائلوں کی بوچھار کر دی اسی اثنا ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقجی آج جمعے کے روز ایرانی طیارے کے ذریعے لبنان کے دار الحکومت بیروت پہنچے۔ ان کے دورے کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں البتہ العربیہ اور الحدث کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ عراقجی کی لبنانی فوج کے سربراہ سے سرکاری ملاقات طے نہیں ہے۔اسرائیلی طیاروں نے جمعرات کی شب سے لے کر جمعے کو علی الصبح تک بیروت کے جنوبی نواحی علاقے الضاحیہ پر حملوں کا سلسلہ جاری رکھا۔ یہ گذشتہ جمعے کے روز حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی ہلاکت کے بعد اب تک کی شدید ترین بم باری تھی۔العربیہ اور الحدث کے ذرائع کے مطابق اس حملے میں حزب اللہ کے سینئر رہ نما ہاشم صفی الدین کو نشانہ بنایا گیا جو حسن نصر اللہ کے بعد تنظیم کی قیادت سنبھالنے کے حوالے سے مضبوط ترین امیدوار ہے۔ تاہم ذرائع نے اسرائیلی حملوں میں صفی الدین کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی ہے۔لبنان کی نیشنل نیوز ایجنسی نے بتایا کہ گذشتہ رات ہونے والے بم باری میں دھماکوں کی آوازیں ان حملوں سے زیادہ شدید تھیں جن میں گذشتہ جمعے کو حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی قیام گاہ عمارت کو نشانہ بنایا گیا۔مذکورہ علاقے میں حملوں کے نتیجے میں متعدد عمارتیں اور تنصیبات تباہ ہو گئیں جن میں کھیلوں کا میدان، پولیس اسٹیشن، بلدیہ کا دفتر اور بیضون سپر مارکیٹ شامل ہے۔حملوں سے قبل اسرائیلی فوج نے الضاحیہ کے بعض محلوں کی آبادی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اپنے علاقوں سے نکل جائیں۔ادھر اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف ہرتزی ہیلفی کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ پر کاری ضربوں کا سلسلہ جاری ہے گا اور تنظیم کو مستقبل میں ان جگہوں پر پاؤں جمانے نہیں دیے جائیں گے یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اسرائیل منگل کے روز تہران کی جانب سے کیے جانے والے بیلسٹک میزائل حملے کا جواب دینے کے طریقوں پر غور کر رہا ہے۔عسکری جارحیت میں اضافے سے یہ اندیشے پیدا ہو رہے ہیں کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس تنظیم کے درمیان جنگ چھڑنے کے ایک سال بعد مشرق وسطیٰ کی صورت حال کنٹرول سے باہر نہ ہو جائے۔اسرائیلی فلسطینی تنازع کا تازہ ترین دور سات اکتوبر 2023 کو شروع ہوا جب حماس تنظیم نے اسرائیل پر حملہ کر دیا۔ اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق اس کے نتیجے میں 1200 افراد مارے گئے جب کہ تقریبا 250 کو یرغمال بنا لیا گیا۔حملے کے جواب میں اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر فضائی بم باری کی مہم شروع کر دی۔ اس کے نتیجے میں اب تک 41 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو گئے اور تقریبا پوری غزہ پٹی کی آبادی نقل مکانی کر چکی ہے۔حالیہ دنوں میں لبنان میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں سیکڑوں افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی جب کہ دس لاکھ افراد بے گھر ہو گئے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ ان حملوں میں ایران کی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ کے جنگجوؤں کو نشانہ بنا رہا ہے