اسلام آباد ( محمدریاض اختر) تعلیمی بجٹ میں اضافہ ‘ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اور اساتذہ کرام کو سرکاری سطح پر عزت وتکریم دے کر ہی قائداعظم کا پاکستان خواندہ تعلیم یافتہ اور خوشحال بنا جاسکتا ہے۔ وفاقی وصوبائی حکومتیں پی آئی اے ، ریلوے اور بنکوں سمیت مختلف ڈیپارٹمنٹ میں سہولتوں کا اعلان کریں ۔ پانچ اکتوبر عالمی یوم اساتذہ کی مناسبت سے نوائے وقت سے گفتگو میں وائس چانسلر پیر مہر علی ایگریکلچرل زرعی یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد ندیم’ وائس چانسلر یونیورسٹی آف آزاد جموں و کشمیر پروفیسر ڈاکٹر کلیم عباسی’ سابق وی سی فاطمہ جناح یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر ثمینہ امین قادر’ سی ای او کرلوٹ ریذیڈنشنل کالج پروفیسر ڈاکٹرنثار احمد چوہدری’ چیئرمین پنشنرز اینڈ سینئر اساتذہ ویلفیئر ایسوسی ایشن ڈاکٹر صغیر عالم اور بانی صدر پرائیوٹ سکولز نیٹ ورک پاکستان ڈاکٹر افضل بابر کا کہنا تھا کہ تعلیمی ترقی اور مثالی زرلٹ کے پس پردہ اساتذہ کرام کی محنت ، دیانت اور اعلٰی کاکردگی ہے جسے کمیونٹی سے اعلی سطح تک سراہا جانا ضروری ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے یونسیکو کی اپیل پر ہر سال پانچ اکتوبر کو اساتذہ کا عالمی دن منایا جاتا ہے اسی عالیشان دن پر حکومت پبلک ،پرائیویٹ تعلیمی اداروں اور دانش گاہوں کو مسائل سے نکالنے کی منصوبہ بندی بھی کریں۔پروفیسر ڈاکٹر کلیم عباسی نے کہا کہ دنیا میں اساتذہ کا مقام و مرتبہ سب سے زیادہ اہم ہے۔ علم و ادب، فنونِ لطیفہ اور سائنس و ٹیکنالوجی الغرض ہر میدان میں ترقی اساتذہ ہی کی رہینِ منت ہے۔ ایک معلم اپنے شاگرد کے قلب اور روح کی تعمیر کرتا ہے اس طرح وہ انسانیت کی تعمیر کرتا ہے۔ اس سے بڑھ کر اور کوئی تعمیر ہو ہی نہیں سکتی۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد ندیم نے کہا کہ معلم اپنے شاگردوں کے سہانے مستقبل کی آبیاری کے ذریعے انہیں دنیا کی قیادت و سیادت کیلئے تیار کرتا ہے۔ وہ اس عالمی دن کے موقع پر پیغام دیں گے کہ جو معاشرے میں اعلی مقام حاصل کرنے کے خواہشمند ہیں وہ اساتذہ کے ادب و تکریم کا خیال رکھیں۔اس طرح وہ تعلیم و تربیت سے بہتر طور فیضیاب ہوں گے۔پروفیسر ڈاکٹر ثمینہ امین قادر نے بتایا کہ معیارِ تعلیم پروان چڑھانے کے لیے تربیت اساتذہ میں جدید ترین تدریسی طریقے شامل کئے جانے چاہیں، اساتذہ کی تعلیم کے لیے اکیسویں صدی کے موضوعات، عملیت پسندی،عقلیت پسندی اور نظریاتی نصاب کو شامل کیا جائے۔اساتذہ کی پریشانی سے نمٹنے کے لیے قومی سطح پر تعمیری پروگرام شروع کئے جائیں۔پروفیسر ڈاکٹر نثار احمد چوہدری نے کہا کہ تدریس، نظام امتحانات اور رزلٹ مرتب کرنے میں اساتذہ کی تساہل پسندی ناقابل برداشت ہے ، معلم کا مقام ومرتبہ بہت بلند ہے اس کا اندازہ فرمان نبویؐ سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے "میں معلم بنا کر مبعوث کیا گیا ہوں ” ایک اور حدیث پاک میںفرمان عالی شان ہے ” استاد اور شاگرد دونوں جہاد کر رہے ہیں ان کا جہاد سیفی جہاد سے بہتر ہے ”ایسے اساتذہ کو قوم کا سلام ہے جو علم کی شمع روشن کرنے میں مصروف ہیں۔ڈاکٹر صغیر عالم نے کہا کہ معیار تعلیم کو پروان چڑھانے کے لیے تربیت اساتذہ میں طریق تدریس کو شامل کیا جانا چاہیے ۔تعلیم کا عمدہ اور کارگر طریقہ یہ ہے کہ جن باتوں کی تعلیم دینا ہو ان کو نہ صرف زبان سے ہی کہا جائے بلکہ ان کا عملی نمونہ بن کر طلباء کے سامنے پیش کیا جائے کیونکہ نونہال کانوں کی بہ نسبت آنکھوں سے زیادہ سیکھتے ہیں ۔ڈاکٹر افضل بابر نے کہا کہ استاد کی غلطی کی سزا قوم کو دینا پڑتی ہے ۔مادرِ وطن میں 77سال سے حکیم، ڈاکٹرز،انجینئرز اور وکلاء غرض ہر شعبہ پیشہ وارانہ تعلیم کے بعد پیشے کی پریکٹس کے لئے لائسنس کو لازمی قرار دیا گیا سوائے ٹیچنگ پروفیشن کے جو سب سے بڑی وجہ ہمارے کمزور نظامِ تعلیم کی ہے ،جو تھوڑا بہت کسی شکل میں اساتذہ کی تعلیم و ٹریننگ کا نظام ہے اس میں بھی فرسودہ نصاب،تربیت یافتہ اور اساتذہ کی تربیت کے ادارے کی کمی جیسے مسائل آج بھی موجود ہیں ۔