والدین کو بچوں کی دماغی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے کس عمر میں انھیں موبائل فون دینا چاہیے اس حوالے سے تفصیلات ذیل میں پیش کی جارہی ہیں۔
اس وقت دنیا کا چاہے کوئی بھی ملک ہو اس میں بچوں میں موبائل فون کا استعمال تقریباً عام ہوگیا ہے، اس کی مد نظر رکھتے ہوئے سعودی ادارے العربیہ ڈاٹ نیٹ نے بچے کو پہلا اسمارٹ فون دینے کے لیے مناسب عمر کے حوالے سے بچوں کی نشوونما کے ماہرین کے ایک برطانوی ڈیلی میل پول کا جائزہ لیا۔
والدین اور اسمارٹ فون
اعداد و شمار بتاتےہیں کہ 10 سال کی عمر سے پہلے 65 فیصد بچے اسمارٹ فون کے مالک ہیں، یعنی کہ بچے اوائل عمری سے ہی اپنے فون استعمال کرتے ہیں، یہ بھی دلچسپ بات ہے کہ والدین پانچ سے سات سال کی عمر بچوں کو بھی موبائل فون دے رہے ہیں۔
امریکہ میں ایک بچہ اوسطاً اپنا پہلا فون 11.6 سال کی عمر میں استعمال کرتا ہے، ساڑھے 12 سال کے بچوں میں تو تیزی سے فون رکھنے کی شرح بڑھ رہی ہے، وہ بچے جن کے پاس اسمارٹ فون نہیں ہیں وہ والدین سے ٹیبلیٹ جیسے آلات لے کر اپنا شوق پورا کرتے ہیں۔
طویل مدتی نقصان
برطانوی کمیونیکیشن ریگولیٹری باڈی ’آف کام‘ کی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ تین سے چارسال کی عمر کے 90 فی صد بچے انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں اور ان میں سے 84 فی صد یوٹیوب دیکھتے ہیں۔
ان اسباب کی بنا پر اسمارٹ فونز جلد طویل مدتی نقصان کا باعث بن سکتے ہیں، بچوں کی خدمات اور مہارتوں کے لیے تعلیمی دفتر آفسٹڈ کی چیف انسپکٹر امانڈا سپیلمین کا کہنا ہے کہ میں چھوٹے بچوں کے لیے انٹرنیٹ تک لامحدود رسائی کے حق میں نہیں۔
انھوں نے کہا کہ میں بہت حیران ہوتی ہیں جب ابتدائی عمر کے بچوں کے پاس اسمارٹ فون ہوتے ہیں، یہاں تک کہ ہائی اسکول میں بھی بچوں کے پاس فون ہوتے ہیں۔
بچوں کی نشونما میں رکاوٹ
سب سے بڑی تشویش یہ ہے کہ بچوں کو بہت جلد اسمارٹ فون دینا ان کی نشوونما کو روک سکتا ہے، اگرچہ یہ سائنسی بحث تاہم شواہد بتاتے ہیں کہ اسمارٹ فون کے استعمال سے نقصان دہ اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
موجودہ تحقیق بتاتی ہے کہ چھ سال کی عمر بچپن کی نشوونما کے لیے ایک اہم نکتہ ہو سکتی ہے۔ اس سے پہلے کسی بچے کو کسی بھی قسم کا انٹرایکٹو میڈیا دینا مناسب نہیں ہو سکتا، یعنی کہ 6 سال سے پہلے بچے کو موبائل فون سے دور رکھا جائے۔
بل گیٹس کی رائے
مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بچے کو 14 سال کی عمر تک اسمارٹ فون رکھنے کی اجازت نہیں دیں گے جب تک دماغ اچھی طرح سے نشو نما نہ پاچکا ہو۔
تحقیق سے پتا چلا کہ چھ سال سے کم عمر بچے اسمارٹ فونز استعمال کرتے ہیں تو یہ ان کی نیند میں خلل ڈالنے کا سبب بن سکتا ہے اور اس کے اثرات خاصے حساس ہوسکتے ہیں، جیسے جیسے بچے بڑے ہوتے جاتے ہیں ان کا دماغ مکمل طور پر نشوونما پاتا ہے اور کم متاثر ہو سکتا ہے۔
خودکشی کے خیالات
مغربی سیپین لیبز ریسرچ گروپ کے سائنسدانوں کی تحقیق میں تجویز کیا گیا ہے کہ ایک بچہ اپنا پہلا فون جتنی دیر میں حاصل کرے گا، بالغ ہونے کے بعد اس کی ذہنی صحت اتنی ہی بہتر ہوگی۔
اس کے برعکس بچہ جتنا چھوٹا ہوتا ہے جب وہ اپنا پہلا فون حاصل کرتا ہے، اس کے بعد کی زندگی میں خودکشی کے خیالات کا سامنا کرنے کا امکان اتنا ہی زیادہ ہوتا ہے۔
والدین کا طرز عمل
تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ والدین اپنے سیل فون کو کس طرح استعمال کرتے ہیں بچہ بھی اس چیز کو اپنانے کی کوشش کرتا ہے، تھائی تحقیق جس نے فون کے استعمال اور بچون کی خراب نشوونما کے درمیان تعلق کی نشاندہی کی، اس میں اس بات کا انکشاف کیا گہا کہ والدین جتنا زیادہ وقت اپنے فون پر گزارتے ہیں بچے اتنا ہی زیادہ وقت اپنا فون استعمال کرتے ہیں۔
ماہریں کہتے ہیں کہ والدین اگر اسمارٹ فونز کا زیادہ استعمال کرتے ہیں تو یہ بچوں کے ساتھ ان کی بات چیت کو متاثر کرتا ہے، اور یہ بات قابل تشویش ہوتی ہے