وفاقی وزیرِ تعلیم خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ آنے والے 30، 35 سال میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے بڑا موڑ آنے والا ہے، ڈر ہے کہ 1 ارب لوگ غیر متعلقہ ہو جائیں گے۔
خالد مقبول صدیقی نے اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کے جدید دور میں سب کو برابری کے مواقع مل سکتے ہیں، پاکستان میں 15 سے 18 کروڑ جوان ہیں، یہ بڑا چیلنج بھی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سچائی کی تلاش بھی سچی ہونی چاہیے، قرآن نے ترقی یافتہ سچائی ہم تک پہنچا دی، دنیا میں کبھی کوئی ملک اکیلا ترقی نہیں کر سکتا۔
وزیرِ تعلیم کا کہنا ہے کہ پڑوسی ممالک نے آبادی کو بوجھ نہیں اثاثہ بنایا ہے، قدرت ایک موقع ہمارے سامنے لائی ہے، نوجوانوں کو بین الاقومی تقاضوں کے مطابق تعلیم دیں۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کو باہر پڑھنے بھیجنا برین ڈرین نہیں برین ٹرین ہے، ایک بڑا ڈیٹا ہم سب کی نگرانی کر رہا ہے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ابھی اقوامِ متحدہ میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس پر بحث ہوئی ہے، دنیا مان رہی ہے اور ہم ابھی آغاز کر رہے ہیں، اسکولوں میں ٹیلی اسکوپ دے دی ہے، مائیکرو اسکوپ بھی دیں گے۔