پیر کو جاری کردہ ایک نئی رپورٹ کے مطابق بائیڈن انتظامیہ نے گذشتہ سال سات اکتوبر کے حملے کے بعد سے اسرائیل کو کم از کم سترہ اعشاریہ نو بلین ڈالر کی فوجی امداد فراہم کی ہے اور کم از کم مزید چار اعشاریہ آٹھ چھے بلین ڈالر یمن کے حوثیوں کے خلاف لڑائی پر خرچ کیے۔تاہم تازہ ترین رپورٹ گذشتہ ہفتے پینٹاگون کے شرقِ اوسط میں اضافی فوجیوں اور اثاثہ جات کی تعیناتی کے اعلان اور ساتھ ہی لبنان پر ایک اور اسرائیلی حملے کے آغاز سے پہلے مکمل ہو گئی تھی۔ توقع ہے کہ ان پر امریکہ کے اربوں نہیں تو کروڑوں کے اخراجات ہوں گے۔رپورٹ میں گذشتہ ہفتے امریکی کوششوں کو بھی شامل نہیں کیا گیا جس نے اب تک کے سب سے بڑے ایرانی حملے کو ناکام بنانے میں اسرائیل کی مدد کی جس میں تقریباً 200 میزائل داغے گئے۔ چیدہ چیدہ اندازے بتاتے ہیں کہ اس حملے کے اخراجات 100 ملین ڈالر ہیں جس میں امریکہ نے تقریباً 12 سٹینڈرڈ میزائل استعمال کیے ہیں۔
یہ رپورٹ براؤن یونیورسٹی نے شائع کی تھی۔
گذشتہ سال کے دوران فراہم کردہ بعض ہتھیاروں میں توپ خانے کے گولے، 2,000 پاؤنڈ وزنی مورچہ شکن بم اور درستگی سے حملے کرنے والے بم شامل تھے۔ امریکی امداد کا ایک اور بڑا حصہ میزائل کے دفاع کے لیے اسرائیل کے آئرن ڈوم اور ڈیوڈز سلِنگ کو دوبارہ بھرنے پر صرف ہوا۔
مطالعے میں کہا گیا، "اسرائیل کے لئے امریکی فوجی امداد کے بارے میں حکومت کی اطلاعات یوکرین کی فوجی امداد سے بہت متصادم ہیں جہاں ڈالر کی رقم، ترسیل کے ذرائع اور سپلائی کیے گئے مخصوص نظام (بشمول تعداد) کی اطلاع حکومت کے فراہم کردہ حقائق نامہ میں باقاعدہ بنیاد پر معمول کے مطابق دی جاتی ہے۔امریکی فوج نے اعلان کیا کہ لبنان کی حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان لڑائی میں شدت آنے کے باعث وہ گذشتہ ہفتے شرقِ اوسط میں مزید فوجی بھیج رہی تھی۔ پینٹاگون کے پریس سیکرٹری میجر جنرل پیٹ رائڈر نے العربیہ کو بتایا، "شرقِ اوسط میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور بہت زیادہ احتیاط کے پیشِ نظر ہم خطے میں پہلے سے موجود افواج کی تعداد میں اضافے کے لیے اضافی امریکی فوجی اہلکاروں کی ایک مختصر تعداد کو آگے بھیج رہے ہیں۔” رائڈر نے آپریشنل سکیورٹی وجوہات کی بنا پر مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ امریکی مرکزی کمان (سینٹ کام) نے کہا، تین اضافی طیارہ سکواڈرن – ایف-15 ای، ایف-16 اور اے-10 – شرقِ اوسط پہنچ رہے ہیں جن میں سے ایک سکواڈرن پہلے ہی گذشتہ منگل کو پہنچ چکا ہے۔امریکہ نے پہلے ہی حالیہ مہینوں میں اپنے فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کر دیا تھا جس سے کل تعداد 40,000 ہو گئی تھی۔ یہ واضح نہیں ہے کہ مزید کتنے افراد کو تعینات کیا جا رہا ہے۔یمن میں حوثیوں کے انسداد کے لیے امریکہ کے زیرِ قیادت میں مہم کے بارے میں اس تحقیق میں امریکی بحریہ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ جون تک تقریباً ایک بلین ڈالر مالیت کا اسلحہ استعمال کیا گیا تھا۔ تحقیق میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ حوثیوں کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے لیے پینٹاگون کو اگلے چند مہینوں میں مزید دو بلین ڈالر کی ہنگامی امداد کی ضرورت ہو سکتی ہے۔امریکہ نے بحیرۂ احمر میں متعدد طیارہ بردار بحری جنگی گروپوں کو بھی تعینات کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایک مکمل بھرے ہوئے اور فعال طیارہ بردار جنگی گروپ کے اخراجات تقریباً نو ملین ڈالر یومیہ ہیں۔ "اس طرح مجموعی طور پر خطے میں امریکی سرگرمیوں پر پہلے ہی کم از کم چار اعشاریہ آٹھ چھے بلین ڈالر خرچ ہو چکے ہیں اور حوثیوں اور دیگر علاقائی ممالک کے ساتھ وسیع تنازعہ حل ہونے تک اس میں تیزی سے اضافہ ہونے کا امکان ہے