وزیرِ اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ بلوچستان کی باگ ڈور جب نوجوانوں کے ہاتھ میں آئے گی تو بہت بہتری آئے گی۔
سرفراز بگٹی نے گرلز کالج جناح ٹاؤن میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہائی جین کٹس کے پروجیکٹ کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے، بلوچستان میں 30 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں جو ایک بڑا چیلنج ہے، بلوچستان میں اساتذہ کی 16 ہزار اسامیاں خالی ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ اب تک الف سے انار اور ب سے بکری پڑھا رہے ہیں، کوالٹی ایجوکیشن کی ضرورت ہے، معیاری تعلیم تو بہت دور کی بات ہے ہم بچوں کو اسکولوں میں لانے کا تو بندوبست کر لیں، بلوچستان میں 12 سال سے بند اسکول اب کھولے ہیں۔
وزیرِ اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ کینیڈا میں موجود ڈاکٹر بلوچستان سے اپنی تنخواہ لے رہا ہے، 12، 12سال سے اساتذہ اور ڈاکٹرز ڈیوٹیاں نہیں دے رہے۔
اُنہوں نے کہا کہ بلوچستان کے پسماندہ اضلاع کی خواتین اپنا لوہا منوا رہی ہیں۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ سازش کے تحت ناراض نوجوانوں کو ریاست کے خلاف کیا جا رہا ہے، حکومت بچوں کو ہاروڈ اور آکسفورڈ بھجوا رہی ہے، ملک دشمن ان کو خود کش بنا رہے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ ملازمتوں میں میرٹ پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا، اساتذہ کو 18 ماہ کے لیے بھرتی کیا جا رہا ہے، جو بھی سرکاری ملازم ہو گا اسے ڈیوٹی دینا ہو گی۔
وزیرِ اعلیٰ بلوچستان نے یہ بھی کہا کہ بلوچستان کو باہر سے آ کر کسی نے خراب نہیں کیا بلکہ اس میں اپنے لوگ ہی ملوث تھے۔