کنزیومر پروٹیکشن کورٹ شرقی کراچی نے ڈیفنس کی رہائشی خاتون کے کیس کا فیصلہ سنا دیا۔
عدالت نے نجی اسپتال کی جانب سے فرائض میں غفلت کے کیس کی سماعت کی۔
خاتون کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ خاتون گزشتہ سال 13 جنوری کو ڈیلیوری کے لیے نجی اسپتال میں داخل ہوئی تھیں۔
خاتون کے وکیل نے بتایا کہ اسپتال انتظامیہ نے کہا کہ آپ کے شوہر ساتھ نہیں، لیبر روم میں رشتےدار کو جانے کی اجازت نہیں تو خاتون کے شوہر تمام مصروفیات ترک کر کے بیرونِ ملک سے واپس آئے، لیبر روم میں عملے نے مریض پر توجہ نہیں دی۔
خاتون کے وکیل کے مطابق اسپتال انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا جب تک متعلقہ انچارج ڈاکٹر کی اجازت نہیں ملتی عملہ کچھ نہیں کرے گا۔
خاتون کے وکیل نے بتایا کہ اسپتال انتظامیہ نے بغیر کوئی وجہ بتائے بچے کو وینٹی لیٹر پر رکھا، نجی اسپتال نے سندھ سروسز ڈیلیوری اسٹینڈرڈ ایس او پی کی خلاف ورزی کی۔
خاتون کے وکیل کے مطابق اسپتال انتظامیہ اور متعلقہ ڈاکٹر نے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دے دیا تھا۔
وکیل کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے نجی اسپتال پر مجموعی طور پر ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کر دیا۔
عدالت نے نجی اسپتال کو متاثرہ خاتون کو 1 کروڑ روپے ہرجانہ اور ڈیلیوری چارجز کی مد میں لی گئی رقم بھی واپس کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے مزید کہا کہ فرائض میں غفلت برتنے پر اسپتال انتظامیہ اور متعلقہ ڈاکٹر خاتون کو 50 لاکھ روپے بھی ادا کریں۔
علاوہ ازیں اسپتال انتظامیہ کو خاتون کو قانونی چارہ جوئی کی مد میں ڈھائی لاکھ روپے ادا کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔
عدالت نے ہرجانے کی عدم ادائیگی پر اسپتال انتظامیہ اور ڈاکٹرز کو ایک سال قید کی سزا بھی سنائی ہے۔