لبنان میں وزیر اقتصادیات امین سلام نے باور کرایا ہے کہ ان کا ملک کسی بھی سمندری محاصرے کا متحمل نہیں ہو گا۔ یہ بیان اسرائیل کی جانب سے حزب اللہ کے خلاف نئی فوجی کارروائی شروع کرنے سے متعلق انتباہات کے بعد سامنے آیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ اس بار کارروائی سمندر سے ہو گی۔
امین سلام نے "العربيہ/الحدث” سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ سمیت تمام لوگ سنجیدگی سے فائر بندی کی جانب دیکھ رہے ہیں۔ انھوں نے واضح کیا کہ کسی بھی غیر ملک کو حق نہیں کہ وہ لبنان کے انجام کا تعین کرے۔امین سلام کے مطابق موجودہ توازن کی روشنی میں سلامتی کونسل کی قرار داد 1701 میں بعض ترامیم کی ضرورت ہے۔ اس معاملے کو زیر بحث لایا جائے گا۔واضح رہے کہ اسرائیلی فوج کے عربی زبان کے ترجمان نے پیر کے روز ایک فوری انتباہ جاری کیا تھا۔ اس میں کہا گیا کہ آئندہ نوٹفکیشن تک لبنان کے ساحل پر سمندر کے کنارے آنے یا کشتیوں میں سوار ہونے سے گریز کیا جائے یاد رہے کہ 23 ستمبر سے جنوبی لبنان اور بیروت کے جنوبی نواحی علاقے الضاحیہ پر اسرائیلی حملوں میں شدت آ گئی ہے۔ نشانہ بنائے گئے علاقوں میں بعض جگہ پورے محلے تباہ ہو کر ملبے کا ڈھیر بن گئے ہیں۔یاد رہے کہ 8 اکتوبر 2023 کو لبنانی تنظیم حزب اللہ نے غزہ کے لیے "حمائتی محاذ” کا نام دے کر اسرائیل کے ساتھ لڑائی کا آغاز کر دیا تھا۔ اس کے بعد سے اب تک لبنان میں دس لاکھ افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔ اس عرصے میں ہلاکتوں کی تعداد 2036 تک پہنچ چکی ہے جن میں زیادہ تر گذشتہ دو ہفتوں کے دوران میں موت کا شکار ہوئے۔ لبنانی وزیر صحت کے مطابق زخمیوں کی تعداد 10 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔