لاہور کے نجی کالج کی طالبہ سے مبینہ زیادتی کی تحقیقات کےلیے بنائی گئی حکومتی کمیٹی کی رپورٹ سامنے آگئی، جس میں کہا گیا کہ معاملے کو سوشل میڈیا پر پوسٹوں کے ذریعے اچھالا گیا، جن میں کوئی ٹھوس شواہد نہیں تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ہر پوسٹ سنی سنائی باتوں اور افواہوں پر مبنی تھی، اطلاع ملنے پر پولیس نے کالج انتظامیہ سے بھی رابطہ کیا، پولیس نے اس بیسمنٹ کا معائنہ بھی کیا جس میں مبینہ واقعے کا ذکر کیا گیا۔
پولیس نے سی سی ٹی وی ویڈیوز اور دیگر ریکارڈنگ دیکھی، سی سی ٹی وی ویڈیو اور دیگر ریکارڈنگ تحویل میں بھی لیں۔
اس دوران معلوم ہوا کہ ملزم گارڈ چھٹی لے کر گیا ہوا ہے، کالج میں اس کی چھٹی کی درخواست بھی موجود تھی، من گھڑت اسٹوری کیلئے مخصوص طلبہ کا ویڈیو پیغام بار بار استعمال کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اس لڑکی نے کمیٹی کو بتایا کہ وہ کیمپس 10 کی اسٹوڈنٹ ہی نہیں، پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے معاملات کو ہینڈل کیا، بے بنیاد خبر پھیلانے کا مقصد امن و امان کی صورتحال خراب کرنا تھا۔