سندھ ہائی کورٹ نے سابق مشیر اسماعیل ڈاہری اور ان کے رشتے داروں کے خلاف انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ کو مزید مقدمات درج کرنے سے روک دیا ہے۔
عدالت عالیہ سندھ میں سابق مشیر اسماعیل ڈاہری کے خلاف مقدمات درج کرنے کے خلاف درخواست سابق مشیر کی بہنوں حمیدہ خاتون اور فریدہ ڈاہری نے دائر کی۔
عدالت نے آئی جی سندھ کو اسماعیل ڈاہری اور ان کے رشتہ داروں کیخلاف مزید مقدمات درج کرنے سے روک دیا ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ان کے بھائی اسماعیل ڈاہری نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑا تھا، جس پر حکمران جماعت ناراض ہو گئی ہے اور سیاسی انتقام لینا شروع کردیا ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ پولیس منتخب نمائندوں کی پرائیویٹ فورس کے طور پر کام کر رہی ہے، بھائیوں اور بچوں سمیت گھر کے مردوں کیخلاف مقدمات درج کرکے گرفتار یا ان کو گم کر دیا گیا ہے۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ اسماعیل ڈاہری کی جان کو خطرہ ہے، وہ دل کے عارضے میں بھی مبتلا ہیں مگر جیل حکام علاج نہیں کر رہے۔
دائر دخواست میں کہا گیا کہ پولیس روزانہ ان کے گاؤں پر چھاپے مار رہی ہے، قیمتی سامان، املاک اور فصلوں کو لوٹ رہے ہیں، ان کے خاندان کے تمام مرد جیلوں میں ہیں، خاندان میں صرف خواتین رہ گئی ہیں، جن کے خلاف بھی جھوٹے مقدمات درج کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ میمن گوٹھ میں پولیس نے ایس ایس پی نوابشاہ کے ساتھ مل کر بیٹے علی مصطفی کو اغوا کرلیا ہے۔
عدالت ایس ایس پی ملیر کو علی مصطفیٰ ڈاہری کو 7 دن کے اندر پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آئی جی سندھ پولیس کی نئی تحقیقاتی کمیٹی بنائیں اور جیل حکام اسماعیل ڈاہری کا جیل میں علاج کرائیں، آئی جی سندھ، آئی جی جیل خانہ جات، ایس ایس پی ملیر 7 نومبر کو جواب داخل کرائیں۔