پاکستان شوبز انڈسٹری کے سینئر اداکار فردوس جمال نے اہلِ خانہ سے علیحدگی اختیار کر کے تنہا زندگی گزارنے کی وجہ سے پردہ اُٹھا دیا۔
حال ہی میں انہوں نے نجی چینل کی پوڈ کاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے نجی زندگی سمیت مختلف امور پر بات چیت کی۔
دورانِ انٹرویو ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے ہر ممکن کوشش کی ہے کہ اپنے اہلِ خانہ، اہلیہ، اولاد کو اچھی زندگی فراہم کر سکوں، میں نے کبھی اپنی ذات کے بارے میں نہیں سوچا، اولاد کو تعلیم کے حصول کے لیے بیرونِ ملک تک بھیجا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج اہلِ خانہ جس گھر میں رہائش پزیر ہیں وہ بھی میں نے بنایا ہے اور کس طرح پوری زندگی کی کمائی، جمع پونجی، ادھار، قرضہ لے کر اس گھر کو بنایا، یہ میں جانتا ہوں کہ آج تک اس کا قرضہ چکا رہا ہوں، انہیں گاڑیاں لے کر دی لیکن میرے پاس کوئی گاڑی نہیں ہے، رہنے کے لیے گھر نہیں ہے۔
میزبان نے سوال کیا کہ آج آپ کے اہلِ خانہ نے ہی آپ کو اسی گھر سے نکال دیا یا آپ خود الگ ہو گئے؟
میزبان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے اداکار نے بتایا کہ نہیں میرے اہلِ خانہ نے مجھے گھر سے نہیں نکالا، میں خود الگ ہوا ہوں، میں نے آج تک اصل بات کسی کو نہیں بتائی، لیکن میرا اور اہلیہ کا اختلاف گھر کی ایک عورت کی وجہ سے ہوا۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ مجھے علم ہوا کہ میرے گھر کی ایک خاتون شوبز کے کسی ڈرامے میں کام کر رہی ہے، جس پر میں نے اہلیہ سے سوال کیا کہ اس نے کام کرنے سے پہلے مجھ سے اجازت کیوں نہیں لی؟ جس پر اہلیہ نے مجھ سے سوال کیا کہ آپ سے اجازت لینے کی بھلا اسے کیا ضرورت ہے؟
فردوس جمال نے بتایا کہ اہلیہ کے جواب سے اندازہ ہوا کہ میری کوئی اہمیت نہیں ہے، اس لیے جہاں عزت و اہمیت نہیں ہو وہاں زیادہ دیر رہنا نہیں چاہیے اس لیے میں نے وہ گھر چھوڑ دیا۔
انہوں نے بتایا کہ میرا تعلق پشتون قبیلے سے ہے جہاں خواتین کے کام کو اچھا نہیں سمجھا جاتا اور گھر کی خاتون شوبز میں کام کرنے لگے تو ہر کوئی مجھ سے سوال کرے گا کہ کہ اب ان کے گھر کی عورتیں بھی یہی کام کریں گی؟
سینئر اداکار نے دورانِ انٹرویو شوبز میں کام کرنے والی خواتین کے لیے سخت الفاظ استعمال کیے اور کہا کہ ہمارے یہاں خواتین کے شوبز میں کام کرنے کو اچھا تسلیم نہیں کیا جاتا۔
انہوں نے اہلیہ سے خلع کے حوالے سے سوال پر ایک بار پھر خلع کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ میرے 2 بیٹے اور 2 بیٹیاں ہیں، مجھے نہیں معلوم کہ اہلیہ نے خلع کے لیے عدالت سے رجوع کیا ہے یا نہیں؟ اگر اہلیہ اور بچے سمجھتے ہیں کہ خلع ان کے لیے بہتر آپشن ہے تو وہ ان کی مرضی ہے، تاہم میں اس کے حق میں ہرگز نہیں ہوں، نہ ہی مجھے اس معاملے کی مکمل حقیقت کا علم ہے اور نہ مجھے پتہ ہے کہ بیٹے نے ایسا بیان کیوں دیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ فردوس جمال کے بیٹے نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی والدہ نے شادی کے 35 برس بعد والد کے رویے کے باعث خلع لے لی ہے، جبکہ فردوس جمال نے ایسی باتوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی کوئی بات نہیں، ان کی اہلیہ نے خلع کے لیے دعویٰ دائر نہیں کیا، نہ ہی انہیں ایسی کسی بات کا علم ہے۔