ہالی ووڈ کے معروف اداکار بین افلیک کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے امریکی فلم انڈسٹری کو کوئی خطرہ نہیں۔
انہوں نے اے آئی کے بارے میں اپنے چونکا دینے والے اور پرمغرز خیالات کا اظہار 2024 سی این بی سی ڈلیورنگ الفا انوسمنٹ سمٹ کے موقع پر کیا۔
بین نے اے آئی کی حدود کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فلمیں آخری چیز ہونگی جنکی جگہ اے آئی لے گی۔
متعدد سوشل میڈیا صارفین 52 سالہ اداکار و فلمساز کی اس متوازن اور یقین کے ساتھ کی گئی بات پر حیران ہوئے۔ اسکی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ وہ مسلسل میڈیا پر رہتے ہیں لیکن اسکا تعلق انکی ذاتی زندگی سے ہوتا ہے۔
گفتگو کے دوران انکا کہنا تھا کہ کیا اے آئی آپکو بہترین تقلیدی قسم کا الزبیتھین معیار کے مکالمے لکھ سکتا ہے؟ نہ یہ آپکو شکسپئر تحریر کر کے دے سکتا ہے، میرے خیال میں یہ صلاحیت حاصل کرنے میں اے آئی کو کافی وقت لگے گا۔
انہوں نے کہا کہ اے آئی تخلیقی سے زیادہ مشکل اور محنت طلب کام کرسکتا ہے۔ اسکے ساتھ فلمسازی میں اخراجات کا پہلو بھی ہوتا ہے جسے یہ کم کرے گا۔
بین افلیک کے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر اس کلپ پر پرستاروں نے تبصرے کیے۔
ایک پرستار نے کہا کہ انہیں بین سے اتنے واضح اور حقیقت پر مبنی وضاحت کی توقع نہیں تھی۔ ایک اور نے کہا کہ ہر کوئی اس وقت حیران رہ جاتا ہے جب بین کے کافی ذہین ہونے کا انکشاف ہوتا ہے، آپ یہ کیوں سمجھ رہے ہیں کہ انکی بہت ساری باتیں دیکھنے میں پریشان کن ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایک اور صارف نے کہا کہ ہر مرتبہ میٹ ڈیمن اور بین افلیک کی ذہانت پر لوگ حیران ہوتے ہیں لیکن کیا وہ بھول گئے کہ یہ کونسے اسکول گئے؟ یہ دراصل بڑا حیرن کن ہے، مجھے اندازہ نہیں تھا کہ انکے پاس ایسا ذخیرہ الفاظ موجود ہے، اس سے تو مجھے انکی فلم گون گرل دیکھنے کی خواہش ہو رہی ہے۔