پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ صنفی بنیاد پر تشدد نجی نہیں معاشرے اور انسانی حقوق کا مسئلہ ہے۔
اسلام آباد میں صنفی بنیاد پر تشدد سے متعلق کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صنفی بنیادوں پر تشدد کا نوٹس لینا ہوگا۔ گھریلو تشدد خواتین کے خلاف سنگین جرم ہے، خواتین کے خلاف تشدد معمول بن چکا ہے جو کم ہونے کے بجائے بڑھ رہا ہے۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ پاکستان میں صنفی بنیاد پر تشدد کے مقدمات میں سزا صرف 3 فیصد ہے جو قابلِ شرم ہے، صنفی بنیاد پر تشدد کے مقدمات کے لیے 480 عدالتیں ہیں پھر بھی زیرِ التوا مقدمات کی شرح تشویشناک ہے۔
پیپلز پارٹی کی رہنما نے کہا کہ صنفی بنیاد پر تشدد کے مقدمات میں بریت کی شرح 64 فیصد لمحہ فکریہ ہے، ان شرمناک اعداد و شمار کے ساتھ ہم 21 ویں صدی میں زندہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سنجیدگی سے سوچنا ہوگا صنفی بنیاد پر تشدد کے اتنے کیس کیوں زیرِ التوا ہیں، ریاست کی ذمہ داری ہے وہ خواتین کو تحفظ فراہم کرے۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ میں نے غیرت کے نام پر قتل اور گھریلو تشدد کے خلاف بل پیش کیے، زیادتی اور تیزاب پھینکنے کے واقعات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔