ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کے ہاتھوں قتلِ عام عالمی برادری کے لیے جاگنے کا لمحہ ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے 296 صفحات پر مبنی رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں غذا اور خوراک کی رسائی بھی روکی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق 296 صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں 9 مہینوں کے دوران جمع کیے گئے شواہد کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز اور حکومتی حکام نے اقوامِ متحدہ کے نسل کشی کنونشن کے تحت ممنوعہ 5 میں سے 3 کارروائیوں کا ارتکاب کیا ہے جن میں فلسطینی شہریوں کا اجتماعی قتل بھی شامل ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اتنے شواہد اکٹھے کر لیے گئے ہیں جو یہ یقین کرنے کے لیے کافی ہیں کہ غزہ میں جنگ کے دوران اسرائیل کا طرزِ عمل فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کے مترادف ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ اسرائیل بڑے پیمانے پر اندھا دھند فضائی اور زمینی حملوں، املاک اور انفرا اسٹرکچر کی تباہی، فلسطینیوں کی زبردستی بے دخلی اور امداد کی راہ میں رکاوٹ کا ذمے دار ہے۔