سندھ ہائی کورٹ نے سابق صدر عارف علوی کو کسی بھی درج مقدمے میں گرفتار کرنے سے روک دیا۔
سابق صدر عارف علوی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات طلب کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
عدالت نے کہا کہ عارف علوی کو درج کسی مقدمے میں آئندہ سماعت تک گرفتار نہ کیا جائے۔
سندھ ہائی کورٹ نے درخواست پر صوبائی اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے 12 دسمبر تک جواب طلب کر لیا۔
عارف علوی کے وکیل نے کہا کہ گزشتہ روز عدالت نے 3 مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کی تھی، سیاسی انتقام کی وجہ سے نامعلوم ایف آئی آرز میں گرفتاری کا خدشہ ہے، ہم نے مقدمات کے اندراج سے متعلق حکم امتناع کی درخواست بھی دائر کی ہے، گرفتار ہوگئی تو ہم اس عدالت کے دائرہ اختیار سے نکل جائیں گے۔
جسٹس ثناء اکرم منہاس نے کہا کہ ہم اس مرحلے پر کوئی حکم امتناع جاری نہیں کر رہے ہیں، یہ اپنے آپ کو کچھ دن کے لیے بچا لیں گے۔
وکیل نے کہا کہ حلیم عادل شیخ کے ساتھ ایسا ہو چکا ہے۔
جسٹس ارباب علی ہکڑو نے کہا کہ ہمارے سامنے ایف آئی آرز نہیں کیسے روک سکتے ہیں؟
عارف علوی کے وکیل نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں آئندہ سماعت تک گرفتار نہ کیا جائے۔
سماعت کے دوران سابق صدر عارف علوی نے کہا کہ اگر اجازت ہو تو میں کچھ کہوں۔
عدالت نے عارف علوی کو بات کرنے سے روکتے ہوئے کہا ہے کہآپ کے وکیل دلائل دے چکے ہیں۔
جسٹس ثناء اکرم منہاس نے کہا کہ پراسیکیوٹر جنرل سندھ آفس سے کوئی آیا ہے۔
جسٹس ارباب علی نے سوال کیا کہ کیا آپ مقدمات کی رپورٹ 2 گھنٹے میں منگوا سکتے ہیں؟
اسسٹنٹ پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ کچھ وقت درکار ہوگا اتنے کم وقت میں مشکل ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ عارف علوی کو درج کسی مقدمے میں آئندہ سماعت تک گرفتار نہ کیا جائے، آج کے بعد اگر کوئی ایف آئی آر ہوئی تو اس بارے میں ہم کچھ نہیں کر سکتے۔