پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین حفیظ الرحمٰن کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ سلو کرنے کی کوئی پالیسی نہیں ہے۔
سینیٹر پلوشہ خان کی زیرِ صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس ہوا۔
اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین کمیٹی پلوشہ خان نے کہا کہ وزارتِ آئی ٹی جو بھی اقدام اٹھاتی ہے ذمے داری وزارتِ داخلہ پر ڈال دیتی ہے، سمجھ نہیں آتی ہمارے پاس وزارتِ آئی ٹی کیوں ہے؟
وزارت آئی ٹی کے حکام نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی کے تقاضے پورے کرتے ہوئے کوشش کر رہے ہیں کہ آئی ٹی انڈسٹری پر کم سے کم اثرات ہوں۔
پی ٹی اے کے چیئرمین نے کہا کہ یکم جنوری سے وی پی این کی لائسنسنگ شروع کر دیں گے، جس سے مسئلہ حل ہو جائے گا، انٹرنیٹ وی پی این کی وجہ سے سلو نہیں۔
کمیٹی ارکان نے اظہارِ تشویش کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ مجموعی طور پر سلو ہے۔
سینیٹر افنان اللّٰہ خان نے کہا کہ انٹرنیٹ فائر وال کی وجہ سے سست ہو سکتا ہے۔
سیکریٹری آئی ٹی نے کہا کہ آئی ٹی انڈسٹری کی جانب سے انٹرنیٹ کی سست روی کی شکایات آ رہی ہیں، نیشنل سیکیورٹی کی صورت میں انٹرنیٹ سروس بند کرتے ہیں۔
سینیٹر کامران نے سوال کیا کہ کیا نیشنل سیکیورٹی صرف پاکستان کا مسئلہ ہے، یہ مسئلہ بھارت کو نہیں ہوتا کیا؟
سینیٹر انوشہ رحمٰن نے کہا کہ 2018ء میں ہم نے وی پی این رجسٹر کیے لیکن انٹرنیٹ پر کوئی مسئلہ نہیں ہوا، ہم نے بھی وائٹ لسٹنگ کی اور گرے ٹریفک روکنے کے لیے اقدامات کیے لیکن انٹرنیٹ متاثر نہیں ہوا۔