یورپین کونسل نے روس پر نئی پابندیاں عائد کر دیں۔ روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے بعد یورپین یونین کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کا 15واں پیکیج ہے۔
اس نئے پیکیج میں ٹریول بین، اثاثوں کی قرقی اور روس کی جانب سے اس جنگ کو جاری رکھنے کے جتنے بھی مالیاتی ذرائع ہیں، انہیں شامل کیا گیا ہے۔
جو پابندیاں عائد کی گئی ہیں ان میں مبینہ طور پر روس کیلئے تیل کی اسمگلنگ کرنے والے 52 غیر یورپی بحری جہاز شامل ہیں جو اب یورپ کی بندرگاہوں پر نہ داخل ہو سکیں گے اور نہ ہی یہاں سے کوئی دوسری سروس حاصل کر سکیں گے۔ اس طرح اس مد میں پابندیاں لگنے والے بحری جہازوں کی مجموعی تعداد 79 ہوچکی ہے۔
علاوہ ازیں آج کے پیکیج میں 84 اضافی فہرستیں شامل کی گئی ہیں، جن میں 54 افراد اور 30 ایسے ادارے شامل ہیں جو یوکرین کی علاقائی سالمیت، خودمختاری اور آزادی کو نقصان پہنچانے والے اقدامات کے ذمہ دار ہیں۔ ان افراد اور اداروں کے اثاثے منجمد ہونگے اور یہ سفری پابندیوں کا بھی شکار ہونگے۔
یورپین یونین کمیشن کے بقول نئی فہرستیں بنیادی طور پر ایسی روسی فوجی کمپنیوں کو متاثر کرتی ہیں جو ہوائی جہاز کے پرزے، ڈرون، الیکٹرانکس، انجن، ہتھیاروں کے ہائی ٹیک پرزے اور دیگر فوجی سازوسامان تیار کرتی ہیں۔
ان فہرستوں میں روسی توانائی کے شعبے (بشمول شپنگ کمپنیاں) میں سرگرم کمپنیوں کے متعدد ایسے سینئر منیجرز کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے، جو روسی حکومت کو اہم محصولات فراہم کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ روس کے حملے کے آغاز کے بعد پہلی بار، یورپی یونین نے سات ایسے چینی افراد اور اداروں کے علاوہ ڈیموکریٹک ریپبلک آف کوریا (شمالی کوریا) کے دو ڈائریکٹر ز کو بھی ‘فلی فلیجڈ لسٹنگ’ ( جس میں سفری پابندی، اثاثے منجمد اور فنڈز دستیاب کرنے کی ممانعت) میں شامل کیا ہے۔
یونین کے مطابق یہ افراد اور ادارے یورپی یونین کی پابندیوں کو روکنے میں سہولت فراہم کرنے، ڈرون کے حساس اجزاء اور مائیکرو الیکٹرانک اجزاء فراہم کرکے یوکرین کے خلاف روسی جارحیت کی مدد کر رہے تھے۔
آج کی فہرستوں میں ڈیموکریٹک پیپلز ریپبلک آف کوریا کے دو سینئر اہلکار بھی شامل ہیں۔
اسی طرح پابندیوں کی نئی فہرست میں 32 نئی کمپنیاں بھی شامل ہیں جن میں 20 روسی، سات چین یا ہانگ کانگ کے دائرہ اختیار میں، دو سربیا سے، اور ایک ایک ایران، بھارت اور متحدہ عرب امارات سے ہیں۔ ان کمپنیوں پر اب دہری استعمال کی اشیاء، ٹیکنالوجی اور جدید ٹیکنالوجی کی اشیاء کے حوالے سے سخت برآمدی پابندیاں لاگو ہوں گی۔
اس کے ساتھ ہی مغربی بینکوں میں منجمد روسی اثاثوں کے استعمال کے بارے میں بھی نئی کلازز متعارف کرائی گئی ہیں۔