غزہ میں جاری جنگ نے بچوں کی ذہن صلاحیت مجروح کر دی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم کے سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ غزہ میں تقریباً 96 فیصد بچوں نے محسوس کیا ہے کہ ان کی موت قریب ہے، جبکہ 49 فیصد نے اس صورتِ حال کی وجہ سے مرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی جانب سے جاری کردہ سروے رپورٹس کے مطابق 79 فیصد بچوں کو ڈراؤنے خواب آتے ہیں اور 73 فیصد نے جارحیت کی علامات ظاہر کی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں جسمانی اعضاء سے محروم بچوں کی سب سے زیادہ شرح غزہ میں ہے، غزہ کی جنگ کے پہلے 4 مہینوں میں ایک ہزار بچے ایک یا دونوں ٹانگوں سے محروم ہو چکے تھے۔
ایک رپورٹ کے مطابق 4 ماہ میں تقریباً 19,000 بچے شدید غذائی قلت کے باعث اسپتال میں داخل ہوئے، 14 ماہ سے جاری جنگ کے باعث دسیوں ہزار فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں جو اسکولوں میں پناہ لیے ہوئے اور خوارک کی کمی کا شکار ہیں۔
ترجمان انروا کا کہنا ہے کہ دیر البلاح میں انروا کے زیرِ انتظام ایک اسکول کے ارد گرد 65 ہزار فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔
تقریباً 15 ہزار افراد عمارت میں اور 50 ہزار سے زیادہ لوگ باہر عارضی خیموں میں پناہ گزیں ہیں۔