اسرائیلی انٹیلی جنس کے 2 سابق ایجنٹسں نے انکشاف کیا ہے کہ حزب اللّٰہ لاعلمی میں 10 برس تک اسرائیل سے دھماکا خیز آلات خرید کر استعمال کرتی رہی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق موساد کے 2 سابق ایجنٹسں نے امریکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے حزب اللّٰہ کے پیجرز اور واکی ٹاکیز میں دھماکوں سے متعلق اہم تفصیلات بتا دیں۔
اسرائیلی سابق ایجنٹسں کے مطابق دھماکا خیز مواد چھپانے کے منصوبے کا آغاز 10 سال پہلے ہوا تھا، حزب اللّٰہ کو یہ معلوم نہیں تھا کہ وہ حقیقت میں اپنے دشمن اسرائیل سے ہی یہ آلات خرید رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ موساد نے پیجرز کے اندر بارودی مواد رکھا، اور اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ دھماکے سے پیجر رکھنے والے جنگجو کے علاوہ کسی کو نقصان نہ پہنچے۔
ایجنٹ نے بتایا کہ حزب اللّٰہ کو یہ پیجر خریدنے پر راضی کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر فرضی کمپنیاں بنا کر ان کے اشتہارات دیے گئے، جس سے تائیوان کی کمپنی (Gold Apollo) لاعلمی میں موساد کے منصوبے کا حصہ بن گئی۔
ایجنٹ نے یہ بھی بتایا کہ واکی ٹاکی پیجرز دھماکوں کا مقصد جنگجوؤں کو مارنا نہیں بلکہ ان میں خوف پیدا کرنا تھا۔
اسرائیلی ایجنٹس کے مطابق حزب اللّٰہ نے ستمبر 2024 تک 5 ہزار پیجرز خریدے تھے۔ پیجر دھماکے اسرائیل سے اس وقت شروع کیے گئے، جب موساد کو خدشہ لاحق ہوا کہ حزب اللّٰہ کو شکوک و شبہات پیدا ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
یاد رہے کہ 17 ستمبر 2024 کو لبنان بھر میں بیک وقت ہزاروں پیجرز پھٹ گئے تھے، ان دھماکوں میں صارفین اور آس پاس کے کچھ افراد زخمی اور ہلاک ہوئے، جس سے خوف و ہراس پھیل گیا تھا۔
اگلے دن، واکی ٹاکی پھر اسی طرح پھٹے، جس میں سیکڑوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔
واضح رہے کہ ان دھماکوں کے 2 ماہ بعد اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اعتراف کیا تھا کہ اسرائیل ان دھماکوں کا ذمہ دار ہے۔