حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ مذاکرات حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان ہیں، پس پردہ کون ہے کون نہیں ہم اس پر گفتگو نہیں کر رہے۔
سب تک نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کے دوران عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ابتدا میں کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنی ہے، جب تک پی ٹی آئی تحریری طور پر مطالبات نہیں دیتی، کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ 2 جنوری تک پی ٹی آئی اپنے مطالبات کو تحریری طور پر دے گی، پھر صورتحال سامنے آئے گی، اگر ایک پریس کانفرنس سے پی ٹی آئی مایوس ہوئی تو میں نہیں کہتا کہ مذاکرات کی ٹیبل لپیٹ دیں۔
ن لیگی سینیٹر نے مزید کہا کہ ہماری طرف سے کوئی قدغن، پابندی نہیں، ایک مطالبہ لائیں یا 10، پی ٹی آئی کو 2 جنوری تک اچھا وقت مل رہاہے، تحریری طور پر مطالبات لائے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جب تک چیزوں کو ایک طرف نہیں رکھیں گے بات نہیں چلے گی، پی ٹی آئی کو کھلے دل کے ساتھ آنا چاہیے، مذاکرات جمہوری عمل ہے، اس میں ایسا ہی ہوتا ہے۔
عرفان صدیقی نے یہ بھی کہا کہ اگر 31 جنوری سے پہلے مذاکرات کسی نتیجے پر پہنچ جاتے ہیں تو یہ خوش آئند ہوگا، ہم آئندہ بھی پی ٹی آئی کو فیسلیٹیٹ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اگر بانی سے ملاقات کا مطالبہ کرے گی تو وہ بھی کرائیں گے، آرمی ایکٹ پارلیمنٹ نے بنایا ہے۔