آذربائیجان نے روس سے قازقستان میں طیارے کے حادثے پر معافی مانگنے کا مطالبہ کر دیا۔
آذربائیجان کے رکنِ پارلیمنٹ راسم موسی بیوف نے کہا ہے کہ روس کو طیارے حادثے کی ذمے داری قبول کرنی چاہیے۔
راسم موسی بیوف کا کہنا ہے کہ ذمے داروں کے خلاف قانونی کارروائی اور متاثرین کو معاوضے کا اعلان کرنا چاہیے۔
دوسری جانب کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف کا کہنا ہے کہ طیارے کے حادثے کی تحقیقات جاری ہیں، جب تک تحقیقات مکمل نہیں ہوتیں کسی قسم کا تبصرہ نہیں کر سکتے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس ایوی ایشن حکام ہیں جو تحقیقات کر سکتے ہیں، صرف روسی ایوی ایشن حکام کی معلومات قابلِ قبول ہیں۔
واضح رہے کہ میڈیا کی جانب سے کہا گیا تھا کہ طیارہ چیچنیا کے نیکولیوسکوئی گاؤں کے قریب پھنس کر رہ گیا تھا، ابتدائی طور پر پائلٹوں کا خیال تھا کہ پرندا ٹکرانے سے طیارے کو نقصان پہنچا ہے، بعد میں فلائٹ کمانڈر نے بتایا کہ گروزنی میں کارپٹ پلان کی اطلاع دی گئی تھی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق کارپٹ پلان ایمرجنسی کی صورت میں فضائی حدود بند کرنے کا پروٹوکول ہے، تب تک طیارے میں خرابی کی اطلاع اور رخ تبدیلی کی درخواست کی جا چکی تھی۔
سربراہ روسی فیڈرل ایئر ٹرانسپورٹ ایجنسی کا کہنا ہے کہ حادثے کے روز گروزنی میں پیچیدہ صورتِ حال تھی، یوکرین کے لڑاکا ڈرون گروزنی اور ویلادیکاوکاز پر حملے کر رہے تھے۔
آذربائیجان ایئر لائن کا مسافر طیارہ 25 دسمبر کو قزاق شہر اکتاؤ میں گر کر تباہ ہو گیا تھا، یہ طیارہ آذربائیجان کے شہر باکو سے چیچنیا کے شہر گروزنی جا رہا تھا۔
حادثے کا شکار ہونے والے طیارے میں عملے سمیت 67 افراد موجود تھے جن میں 39 ہلاک اور 28 افراد زخمی ہوئے تھے۔