وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ شرح سود کم ہو کر سنگل ڈیجٹ تک جائے گی۔
کمالیہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معیشت کا پہیہ چلنا شروع ہوگیا ہے، ملک کی خاطر چارٹر آف اکانومی پر اکٹھے ہو جائیں، کسی کے سہارے نہیں خود ترقی کر کے آگے آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں دربار نہیں لگائیں گے، بجٹ تجاویز کے لیے لوگوں کے پاس جائیں گے، جو باتیں کہیں وہ پوری کر کے دکھائی ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ مسائل زیادہ ہیں، جادو کی چھڑی نہیں کہ سب ایک دم ٹھیک ہو جائے، کوشش ہے کہ ٹیکس دینے والوں پر مزید بوجھ نہ ڈالیں۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں کو بھی کم کریں گے، ملک کی بہتری کے لیے پرائیوٹ سیکٹر کو بھی شامل کر رہے ہیں، زراعت اور آئی ٹی ہمارے ہاتھ میں ہے، ان میں ترقی کرسکتے ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ جو ادارے خسارے میں ہیں انہیں بند ہونا چاہیے، خسارے والے اداروں کو پرائیوٹ سیکٹر کے حوالے کردینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ زراعت کی بہتری کے لیے بھی انقلابی قدم اٹھا رہے ہیں، ٹیکس چوری کو بھی ختم کر رہے ہیں، سب کو ٹیکس دینا پڑے گا، لوگ کہتے ہیں کہ ہمارا ٹیکس کا ادارہ کرپٹ ہے، ہم مانتے ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ خسارے والے اداروں کو آگے کیسے لے کر جانا ہے، پالیسی بنا رہے ہیں، ہمارے پاس تمام ڈیٹا موجود ہے کہ لوگوں کے پاس کیا کیا ہے، ہر چیز ہمارے نوٹس میں آتی جارہی ہے، اگر کوئی کمی کوتاہی ہے تو وہ ہم اپنے ملک سے ظلم کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معاشی اصلاحات کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز سے تجاویز لے رہے ہیں، ہمیں پائیدار معاشی استحکام کی طرف بڑھنا ہے، دو تین ہفتوں سے مختلف شہروں کے دورے کر رہا ہوں، تاجروں سے تجاویز لینے کے لیے خود ان کے پاس جارہا ہوں، خیرات سے ملک نہیں چلتے، خیرات سے تعلیمی ادارے اور اسپتال چل سکتے ہیں۔