چیئرمین مہیش کمار کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا اجلاس ہوا ہے جس میں کمیٹی نے گزشتہ اجلاس کے کارروائی کی توثیق کر دی۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایم ڈی کیٹ کے امیدواروں کو سوالنامہ فراہم کرنا یقینی بنائیں، ایم ڈی کیٹ کے امیدواران نے میرٹ سپلی پاس کرنے والے طلبہ کے ساتھ نہ ہو، آئندہ اجلاس پی ایم ڈی سی میں ہو گا، ایجنڈا بھی پی ایم ڈی سی ہو گا۔
چیئرمین کمیٹی نے مزید کہا کہ پولیو ایک بہت اہم ایشو ہے صرف افغانستان ہی مسئلہ نہیں، اس سب پر کمیٹی کو رپورٹ جمع کرا دیں گے۔
وزارتِ صحت سے رپورٹ کی کاپیاں کمیٹی ممبران کو وقت پر نہ دینے پر کمیٹی ممبران کی جانب سے برہمی کا اظہار کیا گیا۔
نمائندۂ وزارتِ صحت عالیہ کامران نے اجلاس کی کمیٹی ممبران کو بتایا کہ جمعے کو ہم نے رپورٹ پارلیمنٹ بھجوائی تھی، ہفتے اور اتوار کو چھٹی کی وجہ سے رپورٹ کمیٹی ممبران کو کیسے دی جا سکتی تھی۔
کمیٹی کے ممبر راجہ خرم نے کہا کہ اسلام آباد میں سیکٹرز سے باہر کے علاقے میں سسٹم اچھا نہیں، سوشل میڈیا پر پولیو کی ٹیم اور پولیس کی ویڈیو دیکھی، ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس والا بچے کے والد کو مار رہا ہے، اس ویڈیو پر نوٹس لیں، اس معاملے کو دیکھا جائے۔
اس پر شازیہ ثوبیہ نے سوال اٹھایا کہ 109 نجی اسپتال اور کچھ ری ہیبلیٹیشن سینٹر ہیں ان کو کون چیک کرتا ہے؟ نور مقدم والے واقعے میں بھی ری ہیبلیٹیشن سینٹر تھا، آپ لوگ کب ری ہیبلیٹیشن سینٹر کو لیول پر لائیں گے؟
وزارتِ صحت کے حکام نے بتایا کہ 55 ری ہیبلیٹیشن سینٹرز میں سے 25 رجسٹرڈ ہیں، دیگر ادارے جب تک اسٹینڈرڈ پر نہیں آتے وہ کام نہیں کر سکتے۔
ممبر ڈاکٹر امجد نے کہا کہ چاروں صوبوں کے سیکریٹریز کو بلا کر پولیو پر ایک پلان بنائیں، بہت سے نجی اسپتالوں نے ٹرسٹ کے نام پر زمینیں لی ہیں، بڑی مچھلیوں کو بلائیں اور ریگولیٹ کرائیں، ایک دن کے علاج کا دو دو لاکھ روپے لیے جا رہے ہیں۔
کمیٹی نے دو ترامیمی بلز بغیر کارروائی آئندہ اجلاس تک ملتوی کر دیے۔