جنوبی کوریا کی ایک عدالت کی جانب سے وارنٹ جاری ہونے کے بعد تفتیشی اہلکار جب دارالحکومت سیؤل میں واقع صدارتی محل پہنچے تو انہیں صدر کی سیکیورٹی پر مامور ٹیم نے روک لیا۔
جنوبی کورین صدرارتی سیکیورٹی سروس (پی ایس ایس) نے کرپشن کے الزامات کی تحقیقات کے لیے آنے والے افسران کو روک لیا۔
ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے ممبرِ قانون ساز اسمبلی جو سیونگ لی نے صدر یون کے محافظوں سے فوری طور پر دستبردار ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سرکاری اہلکاروں کو اس جرم کا حصے دار نہیں بننا چاہیے۔
یاد رہے کہ سیؤل کی ایک آئینی عدالت نے استغاثہ کی درخواست منظور کرتے ہوئے صدر کے خلاف وارنٹِ گرفتاری جاری کیے تھے، جس کے بعد یہ سوال سامنے آ رہا تھا کہ حکام صدر یون کو کب اور کیسے گرفتار کریں گے؟
اگر یہ گرفتاری عمل میں آئی تو جنوبی کوریا کی تاریخ میں یون پہلے صدر ہوں گے جنہیں صدارتی کرسی پر بیٹھے ہونے کے باجود حراست میں لیا گیا۔
یون کے وکیل کام کیون نے اپنا مؤقف دہراتے ہوئے کہا ہے کہ تفتیش کار اپنے اختیارات کا استعمال قانون کے دائرے سے باہر جا کر کر رہے ہیں، آئینی عدالت کے وارنٹ پر حکمِ امتناعی کی درخواست دائر کر دی گئی ہے۔