امریکی شہر لاس اینجلس کے جنگلات میں تاریخ کی بدترین آگ کی سیٹلائیٹ تصویر سامنے آ گئی۔
اس تصویر سے آگ کی ہولناکی اور اس سے ہونے والی تباہی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس تاریخ کی بدترین آگ نے 29 ہزار سے زائد ایکڑ رقبہ لپیٹ میں لے لیا ہے۔
منگل سے لگی آگ بجھانے کے لیے پانی اور اہلکار کم پڑ گئے ہیں اور آگ سے 5 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں جبکہ اموات میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں 95 ہزار صارف بجلی سے محروم ہیں۔
آگ سے متاثرہ علاقے سے 1 لاکھ 80 ہزار افراد کو انخلاء کی ہدایت کی گئی ہے، 2 ہزار سے زیادہ املاک راکھ کا ڈھیر بن گئیں، مشہور ہالی ووڈ شخصیات کے اربوں روپے مالیت کے گھر بھی تباہ ہو گئے۔
نقصانات کا ابتدائی تخمینہ 50 ارب ڈالرز سے زائد ہو گیا ہے، خشک اور تیز ہواؤں سے آگ میں خطرناک اضافے کا خدشہ برقرار ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے لاس اینجلس میں آگ لگنے سے ہونے والی تباہی پر اگلے 6 ماہ تک 100 فیصد اخراجات اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے اس آتش زدگی کو موسمیاتی تبدیلی کی وجہ قرار دیا ہے۔