اسکاٹ لینڈ کے سابق رہنما حمزہ یوسف نے ایلون مسک کو دنیا کا سب سے خطرناک آدمی قرار دے دیا۔
حمزہ یوسف نے ایلون مسک کو خطرناک انسان قرار دیتے ہوئے ان کی تفرقہ انگیز بیان بازی کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اُنہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی پوسٹ میں ایلون مسک پر غلط معلومات و نقصان دہ نظریات پھیلانے اور جمہوریت کو نقصان پہنچانے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے کا الزام لگایا ہے۔
حمزہ یوسف نے مزید لکھا کہ یہ صرف ایک ٹوئٹ یا ایک فرد کے بارے میں نہیں ہے بلکہ یہ ایک ایسے عمل کے بارے میں ہے جہاں بڑے پلیٹ فارم والے طاقتور افراد نقصان دہ بیان بازی کو عالمی سطح پر بڑھا رہے ہیں، تعصب کو معمول بنا رہے ہیں اور تفرقہ پیدا کرنے کے لیے غلط معلومات پھیلا رہے ہیں۔
اُنہوں نے لکھا کہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ ایلون مسک کی انتہائی دائیں بازو کے ساتھ ہمدردیاں ہیں جو کہ مسلمان مخالف نفرت انگیزی پر مبنی ہیں۔
حمزہ یوسف نے لکھا کہ اگر ایلون مسک 1930ء کی دہائی میں ہوتے تو ان کے اعمال اور بیان بازی سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ شاید اس وقت کے خطرناک انتہائی دائیں بازو کی پاپولزم کو بڑھاوا دے رہے ہیں جیسا کہ وہ ابھی کر رہے ہیں۔
اُنہوں نے مزید لکھا کہ تاریخ میں بھی ہم نے کسی کمیونٹی کے خلاف نفرت کو بے قابو ہونے کی اجازت دینے پر تباہ کن نتائج دیکھے ہیں۔
حمزہ یوسف نے ایک اور الزام لگاتے ہوئے لکھا کہ ایلون مسک نے جمہوریت کو تباہ کرنے اور برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر کا تختہ الٹنے کی بھی کوشش کی۔
واضح رہے کہ ایلون مسک نے برطانوی حکومت اور سیاست دانوں پر گرومنگ گینگ جرائم کو چھپانے کے سنگین الزامات لگائے اور برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر کی برطرفی کا مطالبہ بھی کیا۔
ان کے اشتعال انگیز تبصروں، مہاجرین اور اسلام مخالف بیانات نیز برطانیہ اور پورے یورپ میں انتہائی دائیں بازو کی شخصیات کے لیے ان کی کھلی حمایت کی وسیع پیمانے پر مذمت کی گئی، جس سے جدید سیاست میں غیر ملکی اثر و رسوخ، آزادیٔ اظہار اور سوشل میڈیا کے کردار پر بحث کو ہوا ملی۔