بھارتی ریاست کیرالہ میں ایک اسپورٹس ویمن کو دو سال تک اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جس میں 60 زائد افراد ملوث ہیں جن میں کوچز بھی شامل ہیں۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق کیرالہ پولیس کا کہنا ہے کہ پٹھانم تھٹہ میں ایک لڑکی کے ساتھ دو سال کے دوران بار بار زیادتی کے الزام میں چار ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور چھ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ اس کیس میں 60 سے زائد افراد کے ملوث ہونے کا خدشہ ہے۔
دو ماہ قبل 18 برس کی ہونے والی اس متاثرہ لڑکی نے الزام لگایا کہ اسے 16 سال کی عمر سے بار بار زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
معاملہ کیسے سامنے آیا؟
یہ معاملہ اُس وقت منظرعام پر آیا جب متاثرہ لڑکی کے تعلیمی ادارے کے اساتذہ نے اس کے رویے میں تبدیلیوں کو نوٹ کرتے ہوئے یہ معاملہ چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کو سونپا، جس کے بعد کونسلنگ کے دوران لڑکی نے چونکا دینے والے انکشافات کیے۔
گرفتاریاں
کیرالہ پولیس نے بتایا کہ اس کیس میں دو ایف آئی آرز کے تحت پانچ افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ ایک اور ملزم پہلے ہی ایک الگ کیس میں جیل میں تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پٹھانم تھٹہ چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کے چیئرمین راجیو این نے بتایا کہ متاثرہ لڑکی نے سب سے پہلے ایک اسکول کے کونسلنگ سیشن میں جنسی زیادتی کے بارے میں بات کی۔ کونسلرز کی جانب سے معاملہ چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کو بھیجنے کے بعد پولیس کیس درج کیا گیا۔
متاثرہ لڑکی کو کیرالہ کے پٹھانم تھٹہ کے مختلف مقامات پر زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جن میں کھیل کے کیمپس بھی شامل ہیں۔ ان واقعات میں کوچز، ہم جماعت اور مقامی رہائشی ملوث تھے۔
ملزمان کی شناخت کیسے ہوئی؟
رپورٹ کے مطابق لڑکی کے پاس ذاتی موبائل فون نہیں تھا اور اس نے اپنے والد کے موبائل میں تقریباً 40 افراد کے نمبر محفوظ کیے تھے جو اس کے ساتھ زیادتی میں ملوث تھے۔
کونسلنگ اور نفسیاتی جانچ کے بعد کیس درج
چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کے ارکان نے متاثرہ لڑکی کو ایک ماہر نفسیات کے پاس کونسلنگ کےلیے بھیجا تاکہ الزامات کی تصدیق ہو سکے۔ کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ کیس کی غیر معمولی نوعیت کو دیکھتے ہوئے پولیس کو آگاہ کیا گیا۔