مسلمان معاشروں میں لڑکیوں کی تعلیم، چیلنجز اور مواقع کے موضوع پر اسلام آباد میں دو روزہ عالمی کانفرنس کا آغاز ہو گیا ہے۔
23 سے زائد ممالک کے مندوبین، ماہرین تعلیم، وزراء اور اسکولز کے نمائندے شریک ہیں۔ کانفرنس میں نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی بھی شرکت کر رہی ہیں۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ حضرت محمد ﷺ کی تعلیمات کے مطابق صنفی امتیاز سے بالاتر تعلیم مرد اور عورت پر فرض ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ حضرت خدیجہ کامیاب کاروباری خاتون تھیں، فاطمہ جناح قیام پاکستان کی تحریک میں اپنے بھائی کے شانہ بشانہ کھڑی ہوئیں۔ بے نظیر بھٹو پہلی مسلمان خاتون وزیر اعظم بنیں، ملالہ ہمت اور بہادری کی علامت ہیں، مریم نواز پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ بنیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے 2 کروڑ 28 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں جن میں بڑی تعداد لڑکیوں کی ہے۔ بین الاقوامی اور پاکستانی تنظیمیں، مخیر افراد ہمارے ساتھ لڑکیوں کی تعلیم کے لیے کردار ادا کریں۔ آئندہ دنوں میں لاکھوں لڑکیاں نوکری کی مارکیٹ میں داخل ہوں گی۔
او آئی سی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر حسین ابراہیم طحہٰ اور مسلم ورلڈ لیگ کے چیئرمین شیخ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے حصول تعلیم کو مسلم دنیا کی ترقی کا ستون قرار دیا۔
وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ مسلم معاشروں میں لڑکیاں تعلیم کے بنیادی حق سے محروم ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل نگار جوہر نے کہا کہ لڑکیوں کے تباہ اسکولز دیکھے لیکن انہوں نے لڑکیوں کو اپنے حق کے لیے کھڑے ہوتے بھی دیکھا، خواتین کی تعلیم قومی بجٹ اور قومی پالیسی کی ترجیح ہونی چاہیے، فیصلہ سازی اور پالیسی سازی میں خواتین کو شامل کرنا ہوگا۔
لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق کانفرنس کے اختتام پر "اسلام آباد اعلامیہ” بھی جاری کیا جائے گا جو اقوام متحدہ کو بھجوایا جائے گا۔