بانیٔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور اُن کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ ایک بار پھر مؤخر کر دیا گیا۔
عدالت نے فیصلہ سنانے کی نئی تاریخ 17 جنوری دے دی۔
جج ناصر جاوید رنا نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو کمرۂ عدالت میں آنے کے لیے دو بار پیغام بھیجا گیا، وہ کمرۂ عدالت میں نہیں آئے۔
جج نے کہا کہ ہم 2 گھنٹے سے مسلسل انتظار کر رہے ہیں، صبح ساڑھے 8 بجے سے میں کمرۂ عدالت موجود ہوں، نہ بانی پی ٹی آئی، نہ ان کے وکلاء اور نہ کوئی فیملی ممبر آیا، ان کو ایک اور موقع دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 6 جنوری کو ٹریننگ پر تھا اس وجہ سے فیصلہ نہیں سنایا تھا، آج فیصلہ تیار اور دستحط شدہ میرے پاس ہے۔
جج کا کہنا ہے کہ ملزمان اور ان کے وکلاء موجود نہیں ہیں۔
احتساب عدالت کے جج ناصر جاؤید رانا نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کیس کا فیصلہ آج اڈیالہ جیل میں سنانا تھا۔
واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا محفوظ فیصلہ سنانے کے لیے سماعت 2 بار مؤخر ہو چکی ہے، جس کے بعد تیسری بار اس کی تاریخ آج 13 جنوری مقرر کی گئی تھی۔
عدالت نے پہلے 23 دسمبر، پھر 6 جنوری اور پھر 13 جنوری کی تاریخ مقرر کی۔
190 ملین پاونڈ ریفرنس کا ٹرائل ایک سال تک اڈیالہ جیل میں جاری رہا۔
نیب نے 35 گواہان کے بیانات قلم بند کرائے، وکلائے صفائی نے تمام گواہان پر جرح مکمل کی۔
اہم گواہان میں سابق وزیرِ اعلیٰ کے پی پرویز خٹک اور سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان شامل تھے۔
ان کے علاوہ سابق وفاقی وزیر زبیدہ جلال اور القادر یونیورسٹی کے چیف فنانشل افسر بھی گواہان میں شامل تھے۔
190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کیا ہے؟
بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر الزام ہے کہ انہوں نے 190 ملین پاؤنڈ پاکستان منتقل ہونے سے قبل ’ایسٹ ریکوری یونٹ‘ کے سربراہ شہزاد اکبر کے ذریعے پراپرٹی ٹائیکون سے خفیہ معاہدہ کیا جسے اپنے اثر و رسوخ سے وفاقی کابینہ میں منظور بھی کروا لیا۔
پھر شہزاد اکبر نے 6 دسمبر 2019ء کو نیشنل کرائم ایجنسی کی رازداری ڈیڈ پر دستخط کیے جبکہ بشریٰ بی بی نے بانیٔ پی ٹی آئی کی غیر قانونی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کیا اور 24 مارچ 2021ء کو بطور ٹرسٹی القادر یونیورسٹی کی دستاویزات پر دستخط کر کے بانیٔ پی ٹی آئی کی مدد کی۔
بانیٔ پی ٹی آئی پر الزام ہے کہ انہوں نے خفیہ معاہدے کے ذریعے 190 ملین پاؤنڈ کو حکومتِ پاکستان کا اثاثہ قرار دے کر سپریم کورٹ کا اکاؤنٹ استعمال کیا۔
بشریٰ بی بی اور بانیٔ پی ٹی آئی نے اپنی خاص ساتھی فرحت شہزادی کے ذریعے موضع موہڑہ نور اسلام آباد میں 240 کنال اراضی حاصل کی اور پھر ذلفی بخاری کے ذریعے پراپرٹی ٹائیکون سے 458 کنال اراضی القادر یونیورسٹی کے لیے حاصل کی۔
اپریل 2019ء میں القادر یونیورسٹی کا کوئی وجود نہیں تھا۔