وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حسین نواز کے خلاف انکوائری شہزاد اکبر نے شروع کی اور خود اس گڑھے میں گر گئے، پی ٹی آئی کا این آر او کا مطالبہ پورا نہیں ہوسکتا۔
سینیٹ اجلاس سے خطاب میں اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کابینہ میں بند لفافہ لا کر منظوری لی گئی، 190 ملین پاؤنڈ کیس اوپن اینڈ شٹ ٹرانزیکشن ہے۔
انہوں نے پی ٹی آئی پر تنقید کی اور کہا کہ یہ ساری عمر کہتے تھے کہ ہم این آر او نہیں دیں گے اور ان کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔
وفاقی وزیر قانون نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کا مطالبہ ہے کہ دہشت گردی یا کرپشن پر جو جیلوں میں بند ہیں، حکومت ایگزیکٹیو آرڈر سے انہیں رہا کرے، یہ تو نہیں ہوسکتا، ایک قانونی طریقہ ہے کہ آپ عدالت کے ذریعے جائیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ مذاکراتی کمیٹی کا عمل جاری ہے، انہیں کہا گیا کہ مطالبات تحریری طور پر دیں جو تاحال سامنے نہیں آئے ہیں۔
اعظم نذیر تارڑ نے یہ بھی کہا کہ چوری پر بطور دین کو شیلڈ نہیں استعمال کرنا چاہیے، رقم پراپرٹی ٹائیکون کے جرمانہ کے اکاؤنٹ میں ڈالی گئی، پی ڈی ایم کی درخواست پر سپریم کورٹ نے یہ رقم اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ میں ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ افسوس ہوا کہ معاشی ترقی کی پرواز کو گیدڑ سے تشبیہ دی گئی، یہ سب اووو اووو کرکے لابی میں واپس گئے، جب رانا ثناء اللّٰہ کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہوتے تھے تو یہ ڈیسک بجاتے تھے، اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر پر عمل ہونا چاہیے۔