مغربی افریقہ کے راستے اسپین جانے والوں کی کشتی کو حادثہ پیش آیا ہے، جس میں 44 پاکستانیوں سمیت 50 تارکین وطن ہلاک ہوئے ہیں۔
مراکشی حکام کا کہنا ہے کہ کشتی میں 66 پاکستانیوں سمیت 86 تارکین وطن سوار تھے، 86 تارکین وطن کی کشتی 2 جنوری کو موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی۔
تنظیم انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ 12 جنوری کو اسپین میری ٹائم ریسکیو کو کشتی گمشدگی سے آگاہ کر دیا تھا، تاہم اسپین میری ٹائم سروس نے تردید کرتے ہوئے کہا کہ تارکین وطن کی کشتی سے متعلق معلومات نہیں تھیں۔
مرنے والے پاکستانیوں کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ کشتی حادثے میں جاں بحق 12 نوجوان گجرات کے رہائشی تھے، 12 نوجوان 4 ماہ قبل یورپ کے لیے روانہ ہوئے تھے، پیسے نہ ملنے پر کشتی کو سمندر میں کھڑا کر دیا گیا تھا۔
اہلخانہ کا کہنا ہے کہ تارکین وطن کی کشتی 2 جنوری کو اسپین کیلئے روانہ ہوئی تھی، انسانی اسمگلروں نے کشتی سمندر میں ہی کھڑی رکھی، انسانی اسمگلروں نے مزید پیسوں کا مطالبہ کیا تھا۔
دوسری جانب ذرائع وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ماریطانیہ میں کشتی حادثے کی اطلاع کی تفصیلات لے رہے ہیں، واقعہ کی تفصیلات لینے کے بعد باضابطہ طور پر آگاہ کیا جائے گا۔
2024 کے دوران اسپین پہنچنے کی کوشش میں 10 ہزار سے زائد ہلاکتیں
2024 کے دوران اسپین پہنچنے کی کوشش میں10ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
مہاجرین کے حقوق کیلئے سرگرم ہسپانوی گروپ کے مطابق رواں برس سمندری راستے سے اسپین پہنچنے کی کوشش میں 10 ہزار سے زائد تارکین وطن ہلاک ہوئے۔
کامیناندو فرنتیراس (واکنگ بارڈرز) نامی اس گروپ کے مطابق اس تعداد کا مطلب ہے کہ رواں برس ہر روز اوسطاﹰ 30 تارکین وطن کشتیوں کے ذریعے اسپین پہنچنے کی کوشش میں ہلاک ہوئے۔
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 2023 کے مقابلے میں 2024 میں مجموعی طور پر اموات میں 58 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
سن 2024 میں مغربی افریقہ سے ہزار ہا تارکین وطن افریقی ساحل کے قریب واقع ہسپانوی جزائر کیناری پہنچے۔ ان جزائر کو یورپ کی مرکزی سرزمین تک پہنچنے کے لیے پہلا پڑاؤ سمجھا جاتا ہے۔
کامیناندو فرنتیراس کی رپورٹ کے مطابق 15 دسمبر تک ریکارڈ کی گئی 10,457 اموات میں سے زیادہ تر اسی سمندری راستے میں ہوئیں جسے اٹلانٹک روٹ کا نام دیا جاتا ہے، اور جسے دنیا کے سب سے خطرناک سمندری راستوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔