بھارتی شو بز صنعت سے وابستہ ایک شخصیت کے پاس گھر تو دور کی بات، ایک وقت کے کھانے تک کے پیسے نہیں تھے لیکن اب وہ 170 کروڑ کے اثاثوں کی مالک ہے۔
بالی ووڈ کو اپنی برسوں کی محنت سے نئے رنگ و روپ میں ڈھالنے میں نمایاں کردار ادا کرنے والی یہ شخصیت 80 برس کی ہوگئی ہے۔
فلم انڈسٹری میں اپنے کام سے 5 نیشنل فلم ایوارڈ، پدم شری اور پد م بھوش بھی وصول کرچکے ہیں۔
انہوں نے ایک دستاویزی فلم کے دوران اپنی زندگی کا ایک ایسا واقعہ شیئر کیا کہ دیکھنے والی ہر آنکھ اشک بار ہوگئی۔
بالی ووڈ میں کئی نامور ادیبوں، گیت نگاروں اور شاعروں کےلیے قابل فخر شخصیت کوئی اور نہیں جاوید اختر ہیں۔
ان کی کہانی بیان کرنے کی غیر معمولی صلاحیت اور جاندار مکالموں نے فلم انڈسٹری میں جدید انداز دیا ہے۔
شاعر اور دانشوروں کے گھرانے سے تعلق رکھنے والے جاوید اختر نے فلم شعلے، انداز، ہاتھی میرا ساتھی سمیت بہت اسکرین پلے لکھے، جنہوں نے انڈسٹری پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔
جاوید اختر اپنے انڈسٹری کے ساتھ سلیم خان کے ایک دستاویز سیریز کا حصہ بنے، انہوں نے اپنی جدوجہد کا تذکرہ کیا اور بتایا کہ وہ مالی مشکلات کے باعث کئی دن تک بھوکے رہے ہیں۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ ممبئی پہنچنے پر ایک نوجوان کو چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے، وہ اکثر خود اس عیش و عشرت کے لائق محسوس نہیں کرتے جو انہیں آج حاصل ہے۔
جاوید اختر نے مزید کہا کہ میں نے گریجویشن کرنے کے بعد ممبئی جانے کا فیصلہ کیا تاکہ میں گرودت یا راج کپور میں سے کسی کے ساتھ بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹر کام کرسکوں، میرا یقین تھا کہ میں چند سالوں میں ضرور ڈائریکٹر بن جاؤں گا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ابتدا میں 5 دن میں والد کے گھر رہا اور پھر خود کے راستے پر چل پڑا، کچھ دوستوں کے ساتھ رہا، اس کے بعد ریلوے اسٹیشن، پارکوں، اسٹوڈیوز اور بینچوں پر سوتا رہا، اس وقت میرے پاس بس کا کرایہ نہیں ہوتا تو میں کئی کلو میٹر پیدل چلتا تھا۔
جاوید اختر نے کہا کہ کبھی کبھی مجھے لگتا تھا میں نے 2 دن سے کچھ نہیں کھایا ہے، میںنے اس وقت کو ہمیشہ مثبت لیا، سوچا جب میں سوانح عمری لکھی جائے گی تو یہ قیمتی لمحہ بھی درج ہوگا۔
وہ یہ مشکل وقت بیان کرتے ہوئے جذباتی ہوگئے اور کہا کہ ان لمحات نے میرے تجربے کو گہرائی دی، جسے میں کبھی نہیں بھول پاؤں گا۔