فلسطینی سیاستدان، انسانی حقوق اور خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی سماجی کارکن خالدہ جرار نے اسرائیلی قید میں مشکلات کی کہانی بیان کردی۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے بعد قیدیوں کے تبادلے کے پہلے مرحلے کے دوران اسرائیلی قید سے رہائی پانے والی خالدہ جرار نے عرب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے حالات و تجربات بیان کیے۔
پاپولر فرنٹ فار دا لبریشن آف فلسطین کی رہنما خالدہ جرار 26 دسمبر 2023 سے اسرائیل کی قید میں تھیں۔ انہیں اگست میں اسرائیل کی راملہ جیل میں تنہائی کے قید خانے میں منتقل کیا گیا تھا، جہاں انہیں 2 میٹر چوڑے اور ڈیڑھ میٹر لمبے کے ایک تنگ کمرے میں رکھا گیا تھا۔
خالدہ نے بتایا کہ تنگ کمرے میں کوئی وینٹیلیشن نہیں تھی اور وہاں درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اکثر پانی بند رہتا تھا۔ قید خانے میں اپنے پہلے ہفتے کے دوران بالکل بھی باہر نکلنے کی اجازت نہیں تھی۔ کھانا جان بوجھ کر تاخیر سے دیا جاتا تھا۔ گارڈز کا رویہ انتہائی سخت تھا۔